بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناگہانی حادثات میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کو ملنے والی رقم کا حکم


سوال

30 اکتوبر2019 کوسانحہ تیزگام پیش آیا اس سانحےمیں میرابیٹا بھی شہیدہوگیا تھااس سانحےکے شہداکے ورثاء کوحکومت سندھ اور محکمہ ریلوےکی طرف سے مالی مددکےطور پر 20 لاکھ کااعلان ہوا، جوشادی شدہ تھے صاحب اولاد تھے ان کا چیک بیوہ کےنام پربن کرآئے، جوصاحب اولادنہیں تھےان کے چیک والد کےنام پربن کرآئے، اس دوران جب آفیسروں نےتحقیق کی توتمام ورثاءکے نام لکھ کرگئے، البتہ چیک کسی ایک کے نام پر بنا اب معلوم یہ کرناہے کہ اس رقم میں کس کس کا حق ہے تمام ورثہ کا،بیوہ کا،اولادوں کا۔ ورثہ کی تفصیل:۔والد،والدہ،بیوہ،ایک بیٹی،دوبیٹے

جواب

صورتِ مسئولہ میں  کسی ناگہانی حادثہ میں انتقال کرنے والوں کے پس ماندگان کو جو سرکار کی طرف سے   رقم دی جاتی ہے ،  ہماری معلومات کے مطابق کے وہ رقم   مرحوم کے ورثاء کو  ترکہ میں تقسیم کرنے کے لیے دی جاتی ہے، لیکن اس رقم کا چیک ایک شخص کے نام پر جاری ہوتا ہے، ایسی صورت میں یہ رقم مرحوم کے ترکہ میں شمار ہوگی، اور اس کے تمام شرعی ورثاء میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگی۔

باقی  سائل کے مرحوم بیٹے کی ترکہ کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ  مرحوم کے ترکہ میں  سے اس کے حقوقِ  متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، مرحوم کے ذمہ اگر کوئی قرض ہے تو اسے کل ترکہ  میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحوم نے اگر کوئی  جائز وصیت کی ہو تو اسے  ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرکے  باقی کل منقولہ وغیر منقولہ  ترکہ کو 120 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم  کی بیوہ کو 15 حصے، والدین میں سے ہر ایک کو 20، 20 حصے، ، ہر ایک بیٹے کو 26، 26 حصے، اور بیٹی کو 13 حصے ملیں گے۔

یعنی مثلا 100 روپے میں سے  مرحوم کی بیوہ کو 12.50روپے، مرحوم کے والدین میں سے ہر ایک کو  16.66 روپے، ہر ایک بیٹے کو  21.66 روپے، اور بیٹی کو  10.83 روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں