بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفس کو قابو کرنے کے لیے روزہ


سوال

شہوت کو کنٹرول کرنے کے لیے چار روزے رکھ سکتے ہیں؟اور کون سے دنوں میں رکھنے چاہییں؟

جواب

نفس کو قابو  کیسے کیا جائے،اس کا جواب حدیثِ مبارکہ میں موجود ہے،اور یہ روزے رکھنے کے لیے کوئی دن مخصوص نہیں،جتنے چاہے رکھ سکتا ہے،البتہ روزوں کو کثرت سے رکھا جائے، مہینے ميں دو چار روزے ركھنے سے شہوت کم نہیں ہو گی بلکہ بڑھ جائے گی،اس لیے کثرت سے روزے رکھے تو یہ مسئلہ حل ہو گا،ورنہ نہیں۔

صحيح البخاری (3/ 26):

"عن علقمة، قال: بينا أنا أمشي، مع عبد الله رضي الله عنه، فقال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: «من استطاع الباءة فليتزوج، فإنه أغض للبصر، وأحصن للفرج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم، فإنه له وجاء."

(کتاب الصوم، باب: الصوم لمن خاف على نفسه العزبة) 

ترجمۂ حدیث: 

" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص گھر بسانے کی طاقت رکھتا ہے وہ نکاح کرلے، اس لیے کہ نکاح نگاہ کو بہت زیادہ پست کرنے والا   اور شرم گاہ کی بہت زیادہ حفاظت کرنے والا ہے اور جو نکاح نہیں کرسکتا وہ روزے لازم پکڑے؛ اس لیے کہ روزے اس کے لیے آختگی ( شہوت کا زور توڑنے والے) ہیں۔  "

مرقاة المفاتيح  (5/ 2041):

"(وجاء) بالكسر بالمد أي: كسر لشهوته، وهو في الأصل رض الخصيتين ودقهما لتضعف الفحولة، فالمعنى أن الصوم يقطع الشهوة ويدفع شر المني كالوجاء. قال الطيبي - رحمه الله تعالى -: وكان الظاهر أن يقول: فعليه بالجوع، وقلة ما يزيد في الشهوة وطغيان الماء من الطعام، فعدل إلى الصوم إذ ما جاء بمعنى عبادة هي برأسها مطلوبة، وليؤذن بأن المطلوب من نفس الصوم الجوع وكسر الشهوة، وكم من صائم يمتلئ معى اه. ويحتمل أن يكون الصوم فيه هذا السر والنفع لهذا المرض، ولو أكل وشرب كثيرا إذا كانت له نية صحيحة، ولأن الجوع في بعض الأوقات والشبع في بعضها ليس كالشبع المستمر في تقوية الجماع، والله تعالى أعلم. (متفق عليه)."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں