بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نفس مطمئنہ حاصل ہونے کے بعد دوبارہ نفس امارہ ہونے کی وضاحت


سوال

 کیا نفس مطمئنہ حاصل ہو جانے کے بعد نفس لوّامہ  یا امارہ تک گر سکتا ہے؟

جواب

نفس اپنی جبلت وفطرت کے اعتبارسے’’ امارۃ بالسّو  ‘‘ہوتا ہے،یعنی انسان کو برے کاموں کی طرف بلانے اور اس میں مبتلا کرنے کا داعی ہوتا ہے ،مگر ایمان اور عمل صالح سے اور ریاضت ومجاہد ہ سے یہ نفس لوّامہ بن جاتا ہے کہ برائی اور کوتاہی پر نادم ہونے لگتا ہے ،مگر برائی سے بالکلیہ انقطا ع اس کا نہیں ہوتا ،آگے عمل صالح میں ترقی اور قرب حق تعالی کے حصول میں کوشش کرتے کرتےجب اس کا یہ حال ہوجائے کہ شریعت اس کی طبعیت بن جائے ،اور خلاف شرع کام  سے طبعی نفرت بھی ہونے لگے ،تو اس نفس کا لقب مطمئنہ  ہوجاتا ہے ۔(مستفاد از معارف القرآن ،مؤلفہ مفتی شفیع صاحب  رحمہ اللہ )

الحاصل یہ نفس کی صفات کے اعتبار سے ان کے لقب ہیں ،لہذا جو  اپنے نفس پر بدستور محنت کرتا  رہے گا ،اس کے نفس میں نکھا ر پیدا ہوتا رہے گا ،اور مذکورہ صفات بھی اس کو حاصل ہوجائیں گی ،لیکن اگر کوئی خدانخواستہ مذکورہ صفات حاصل ہوجانے کے بعد اپنے نفس پر اعمال صالحہ کے ذریعہ محنت چھوڑ دے ،تو کمزوری کے سبب نفس ان حاصل شدہ صفات سے محروم ہوسکتا ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ انسان اللہ والوں کی زیر سایہ رہتے ہوئے اپنے اعمال واخلاق کی اصلاح میں مسلسل مصروف رہے تاکہ طالبین میں شمار ہوکر بارگاہ باری تعالی میں سرخرو ہو۔

تفسیر ابن کثیر میں ہے :

"حدثنا محمد بن بشار، حدثنا مؤمل، حدثنا سفيان عن ابن جريج عن الحسن بن مسلم عن سعيد بن جبير في قوله: ولا أقسم بالنفس ‌اللوامة قال: تلوم على الخير والشر، ثم رواه من وجه آخر عن سعيد أنه سأل ابن عباس عن ذلك فقال: هي النفس اللؤوم، وقال ابن أبي نجيح عن مجاهد تندم على ما فات وتلوم عليه."

(سورۃ القیامة،ج:8،ص:284،ط:دار الكتب العلمية)

وفیہ ایضا:

"وهذا في حق المجرمين من الخلائق والظالمين، فأما النفس الزكية المطمئنة وهي الساكنة الثابتة الدائرة مع الحق فيقال لها: يا أيتها النفس المطمئنة ارجعي إلى ربك."

(سورۃ الفجر،ج:8،ص:390،ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں