بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نافرمان بیوی کے نفقے کاحکم


سوال

میری شادی کو 22 سال ہوچکے ہیں، یہ میری دوسری بیوی ہے، پہلی کا انتقال ہوچکا ہے، اس سےکوئی زندہ اولاد نہیں  ہے، موجودہ بیوی جاب کرتی ہے ، بہت نا فرمان، ضدی اور خود سر ہے ، سمجھانے کے بھی  حد سے  گذر چکی ہے اور 2 رجعی طلاق کے باوجود شوہر کی خدمت نہ کرے، شوہر کو کھانا نہ کھلاۓ/ دے یا پکا کر رکھ دے اور گھر میں ہوتے ہوۓ شوہر سے کہے کہ کھانا خود نکال کر کھالو ، شوہر کا شرعی حکم نہ مانے،اپنی مرضی سے گھرآنا جانا کرے اور صرف اپنے پسندیدہ رشتہ داروں سے تعلقات رکھے ، شوہر کی پسند ،نا پسند کا خیال نہ رکھے ،کیا ایسی خودسر بیوی کا نان ونفقہ شوہر پر واجب ہوگا ؟

جواب

واضح رہے کہ اسلام میں عورت کو شوہر کی مکمل فرمانبرداری کا حکم دیا گیا ہے، بیوی کے لیے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے،اگر شوہر بیوی کو کسی بات سے منع کردے تو بیوی پر اس کی بات کا ماننا لازم ہے، حدیث میں تو یہاں تک ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو سجدہ  ہوتا تو عورت کو حکم ہوتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، ہاں خلافِ شرع امور میں شوہر کی اطاعت ضروری نہیں ہے؛ بلکہ شوہر اگر بیوی کو کسی معصیت کا حکم کرے تو بیوی کے لیے اس کی بات ماننا جائز نہیں ہے ۔

 صورتِ مسئولہ میں اگر  واقعۃً سائل کی بیوی  بات نہیں مانتی ہے  اورسائل کی اجازت کے بغیر گھر سے   نکلتی ہے توبیوی کا ایساکرنا شرعاً جائز نہیں ہے، اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر کے تمام جائز اور شرعی حقوق کو ادا کرے،شوہر کی اطاعت کرے، نافرمانی نہ کرے ،اس کی خدمت کرے ،کھانے پینے کاخیال رکھے ،باقی جب  بیوی نے اپنے آپ کو شوہر کے حوالے کردیا ہے  شوہر (سائل )  کے ساتھ رہتی ہے حق احتباس کی وجہ سے بیوی کا نان ونفقہ سائل پر لاز م ہے ۔

حدیث شریف میں ہے:

"و عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمرًا أحدًا أن يسجد لأحدٍ لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها». رواه الترمذي".

(مشكوة المصابيح، كتاب النكاح، باب عشرة النساء ص: 281 ط: قديمي)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"تجب علی الرجل نفقة امرأته المسلمة والذمیة والفقیرة والغنیة دخل بها أو لم یدخل، كبیرةً کانت المرأة أو صغیرةً، یجامع مثلها، کذا في فتاویٰ قاضي خان. سواء کانت حرةً أو مکاتبةً، كذا في الجوهرة النیرة". 

( کتاب الطلاق، الفصل الأول في نفقة الزوجة، 544/1، المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

فتاوی شامی  میں ہے :

"فلا تخرج إلا لحق لها أو عليها  أو لزيارة أبويها كل جمعة مرة أو المحارم كل سنة، ولكونها قابلةً أو غاسلةً لا فيما عدا ذلك. (قوله: فيما عدا ذلك) عبارة الفتح: وأما عدا ذلك من زيارة الأجانب وعيادتهم والوليمة لا يأذن لها ولا تخرج..." إلخ".

 (کتاب النکاح ،مطلب فی منع الزوجة نفسھا، 3/ 145،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407101010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں