بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نافرمان بیوی کا حکم


سوال

میری شادی کو چھ سال ہوگئے ہیں، شادی کے دوسال کے بعد ہی سے میری بیوی مجھ سے طلاق کامطالبہ کررہی ہے، اور بات بات پرمجھ سے اور میرے گھر والوں سے لڑائی جھگڑاکرنے لگتی ہے، میری اجازت کے بغیر میرے گھر سے چلی جاتی ہے، جب میں اس کو بلانے اس کے والدین کے گھر جاتا تو اس کے گھر والے بھی طلاق کامطالبہ کرتےہیں، اب وہ اپنے والدین کے گھر ہے، اس کے ساتھ میرا چار سال کابچہ بھی ہے،میری استطاعت سے زیادہ خرچہ بھی مانگتی ہے، مذکورہ پریشانی کی وجہ سے میں چھٹکارا چاہتاہوں، اور مزید اس معاملہ کوآگے نہیں بڑھناچاہتا،اور مجھے گناہ میں مبتلاء ہونے کا بھی اندیشہ ہے ،اب اس حالت میں میں کیا کروں؟ کیا میں دوسری شادی کرسکتاہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً صورتِ حال سائل کے بیان کے مطابق ہےکہ سائل کی بیوی سائل کی نافرمانی کرتی ہے، شوہر کے بلانے کے باوجود گھر نہیں آتی تو اس سے سائل کی بیو ی گناہ گار ہورہی ہے،لہٰذا سائل کی بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہرکے گھر واپس چلی جائے،سائل کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے خدشات اور اعتراضات دور کرنے کی کوشش کرے،اگر وہ اس کے باجود نہ مانے تومعاملہ حل کرنے کےلیےدونوں خاندان کے معزز ،سمجھدار اور بزرگ افراد کےذریعے کوشش کریں ،اگر اس کے باوجود بیوی ساتھ رہنے کوتیار نہ ہواور طلاق یاخلع کامطالبہ کرے توایسی صورت میں سائل کےلیے طلاق یا خلع دینے کی گنجائش ہوگی سائل گناہ گار نہ ہوگا، طلاق دینے کابہتر طریقہ یہ ہے کہ بیوی کو اس کی پاکی کے ایام میں صرف ایک طلاق دےدے، طلاق کے بعد اگر سائل عدت کےاند ررجوع کرناچاہے تو رجوع کرسکتاہے، اور  رجوع کرنے کی صورت میں نکاح قائم رہےگا،وگرنہ بعدا ز عدت نکاح ختم ہوجائےگا،البتہ ایسی عورت جو اپنے شوہر کی نافرمانی کرے اور اپنے شوہر کے پاس نہ جائے اس کے لیے احادیث مبارکہ  میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔

باقی شریعت نے ہر مرد کو بیک وقت چار عورتوں سے شادی کرنے کی اجازت دی ہے، لہٰذا سائل دوسری شادی کر سکتاہے۔

قرآن کریم میں ادشاد باری تعالیٰ ہے:

"فَٱنكِحُوا۟ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ ٱلنِّسَآءِ مَثْنَىٰ وَثُلَـٰثَ وَرُبَـٰعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا۟ فَوَٰحِدَةً ."(سورۃ النساء:آیت: 3)

ترجمہ:اور عورتوں سے جو تم کو پسند ہونکاح کرلو،دودوعورتوں سےاور تین  تین عورتوں سے اورچار چار عورتوں سے،پس اگر تم کو احتمال ہو کہ عدل نہ رکھو گےتو پھر ایک ہی بی بی پر بس کرو ۔(از :بیان القرآن )

صحیح بخاری میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: إذا باتت المرأة ‌مهاجرة ‌فراش زوجها، لعنتها الملائكة حتى ترجع."

(کتاب النکاح، باب اذا باتت المراۃ مھاجرۃ فراش زوجھا، ج:2، ص:782، ط:قدیمی)

"ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب عورت(بغیر کسی وجہ کے) اپنے شوہر  کے بستر سے علیحدہ ہو کر رات گذارتی ہے ،تو جب تک وہ عورت (شوہر کی طرف)واپس نہ آجائے   فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں"۔

مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو كنت آمر أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها. رواه الترمذي."

(کتاب النکاح، باب عشرۃ النساء،الفصل الثانی،972/2، ط: المکتب العلمیہ)

ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:"اگر میں کسی کو(خداوندتعالٰی کے علاوہ)کسی (اور)کے سامنے سجدہ کرنے کاحکم کرتا تو بیوی کو خاوند کے سامنے سجدہ کرنےکاحکم کرتا"۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(وأقسامه ثلاثة: حسن، وأحسن، وبدعي يأثم به)۔۔۔۔۔(طلقة) رجعية (فقط في طهر لا وطء فيه) وتركها حتى تمضي عدتها (أحسن) بالنسبة إلى البعض الآخر۔۔۔الخ."

(کتاب الطلاق،230،231/3، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں