بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نا فرمان اولاد کو فرماں بردار بنانے کا وظیفہ


سوال

بیوی نےکوئی غلط کام کیا ، شوہر کو پتہ چلا تو دونوں کے درمیان  میں ناچاقیاں ہوئیں،  بچوں نے  ماں کی طرف داری کی  اور والد سے کہہ رہے ہیں کہ تو ہماری نظر میں مرگیا،جس سے والد کو سخت تکلیف ہورہی ہے،تو والد کو کیا کرنا چاہیے ؟کچھ حل اور وظیفہ بتا دیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کو چاہیے کہ وہ اپنے اہل وعیال کے درمیان نبھاؤ کی کوشش کرے،نیز بہتر ہے کہ تہجد کے وقت ورنہ مکروہ اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت دو رکعت صلاۃ الحاجۃ کی نیت سے پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے صدقِ دل سے اولاد کی اطاعت و فرماں برداری کی دعا کرے،نیز  ہر نماز کے بعد (وَ أَصْلِحْ لِيْ فِيْ ذُرِّیَّتِيْ اِنِّيْ تُبْتُ اِلَیْکَ وَ اِنِّيْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ)پڑھے ، پڑھتے وقت "ذُرِّیَّتِيْ"  کے لفظ پر اپنی اولاکا خیال رکھے، ان شاء اللہ اولاد فرماں بردار ہوجائے گی، اہلیہ اور اپنے تعلق میں بہتری کے لیے عشاء کی نماز کے بعد 1400 مرتبہ "يا وَدُودُ" پڑھ کر کھانے پینے کی اشیاء پر پھونک دے۔

اعمالِ قرآنی میں حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب نے لکھا ہے:

’’وَ أَصْلِحْ لِيْ فِيْ ذُرِّیَّتِيْ اِنِّيْ تُبْتُ اِلَیْکَ وَ اِنِّيْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ(احقاف:15)،خاصیت: جس کی اولاد نافرمان ہو، وہ اس آیت کو ہر نماز کے بعد پڑھا کرے، ان شاء اللہ تعالی صالح ہوجائے گی،پڑھنے کے وقت   "ذُرِّیَّتِيْ "  کے لفظ پر اپنی اولاکا خیال رکھے۔‘‘

(ص:30،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311102183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں