بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفلی طواف میں اضطباع (دایاں کندھا کھولنا) کا حکم


سوال

اگر نفلی طواف کے پہلے چکر میں کاندھا ڈھکا رہ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ پہلے چکر کے درمیان میں یاد آیا تو پھراحرام سے نکال لیا۔

جواب

واضح رہے کہ اضطباع (دایاں کندھا  کھولنا)  اس طواف میں مسنون ہے جو  احرام کی چادروں میں کیا جائے اور جس کے بعد سعی ہو، جب کہ نفلی طواف نہ  احرام کی چادر میں ضروری ہے اور نہ اس کےبعد سعی ہوتی ہے، لہذا  صورتِ مسئولہ میں  نفلی طواف میں اضطباع کرنا مسنون نہیں ہے۔

فتاوی شامی  میں  ہے:

"واعلم أن الاضطباع سنۃ فی جمیع أشواط الطواف کما صرح بہ ابن الضیاء ، فإذا فرغ من الطواف ترکہ حتی إذا صلی رکعتی الطواف مضطجعاً تکرہ لکشفہ منکبہ، ویأتی الکلام علی أنہ لا اضطباع فی السعي، قولہ : (استناناً) أی فی کل طواف بعدہ سعی کطواف القدوم والعمرۃ، وکطواف الزیارۃ إن کان أخر السعی ولم یکن لابساً."

(ج:3، ص:448، ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"و أما الاضطباع فساقط مطلقاً في هذا الطواف سواء سعی قبله وبعده؛ لأنه قد تحلل من إحرامه وقد لبس المخیط، والاضطباع في حال بقاء الإحرام الخ، ومفاده أنه لو قدمه علی الحلق سنّ الاضطباع فیه إن کان أخّر السعي إلیه."

(ج:3، ص:538، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100853

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں