بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفلی صدقہ کا مصرف اور صدقہ کی رقم کو سر پر گھمانا


سوال

صدقہ کن لوگوں کو دینا چاہیے؟ نیز صدقہ کی رقم سر پر گھمانا ضروری ہے؟

جواب

نفلی صدقات کسی بھی خیر کے کام میں صرف کیے جاسکتے ہیں،  مال دار کو بھی نفلی صدقہ دیا جاسکتا ہے، پھر نفلی صدقہ میں بہتر یہ ہے کہ آدمی اپنے والدین اور قریبی رشتہ داروں پر خرچ کرے، جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ عمرو بن جموح  رضی اللہ عنہ  ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھا کہ ہم کیا خرچ کریں اور کس پر خرچ کریں؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:

{يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ} 

یعنی  لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خیرات کریں اور صدقہ دیں؟ کہہ دیجیے  کہ جو مال بھی تم صرف کرنا چاہو ، سو وہ  ماں، باپ،  عزیزوں، یتیموں، مساکین اور مسافروں پر خرچ کرو، اور جو مال بھی تم خرچ کروگے اللہ تعالیٰ اس سے ضرور باخبر ہیں۔

باقی جہاں تک صدقہ کی رقم کو سر پر گھمانے کا سوال ہے تو شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں، لہذا ایسا کرنا درست نہیں۔

مختصر تفسير البغوي المسمى بمعالم التنزيل (1/ 82):

"قوله تعالى: {يسألونك ماذا ينفقون} [البقرة: 215] «نزلت في عمرو بن الجموح وكان شيخا كبيرا ذا مال فقال: يا رسول الله بماذا نتصدق وعلى من ننفق؟ فأنزل الله تعالى:{يسألونك ماذا ينفقون} [البقرة: 215] »"

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 47)

"وأما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني؛ لأنها تجري مجرى الهبة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں