بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفلی صدقات مال داروں کو دینا


سوال

گھر اور اہل و عیال کی حفاظت کی نیت سے اور محمد ﷺ اور صحابہ کے ایصالِ ثواب کی نیت سے نکالا ہوا صدقہ مال دار کو دینا جائز ہے؟

اور اس صورت میں صدقہ کے فضائل حاصل ہوں گے جیسے بلا کا دور ہونا اللہ کے غصہ کا دور ہونا وغیرہ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ نیت سے نکالا گیا صدقہ اگر نذر وغیرہ کا نہ ہو، بلکہ نفلی صدقہ ہو  تو یہ غریب اور مال دار دونوں کو دینا جائز ہے،اور اس سے صدقہ کے فضائل حاصل ہوجائیں گے، البتہ نفلی صدقات بھی  رشتہ دار یاتعلق دار حاجت مند وں کو دینا  یا پھر غریب ، ضرورت مند کو دینا زیادہ بہتر ہے۔

بدائع الصنائع (2/ 47):

"و أما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني ؛ لأنها تجري مجرى الهبة".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200329

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں