بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفلی صدقہ سے مدرسہ کا کرایہ ادا کرنا


سوال

 ہمیں دوکان سے روزانہ کے حساب سے جو آمدن ہوتی ہے،  اس میں سے چند فیصد مقرر کیا ہوا ہے ہم نے اللہ کے نام کا ۔ تواس سے  مہینے کے آخر  میں  مناسب رقم جمع ہو جاتی  ہے ہمارے پاس۔ اب  پوچھنا یہ  ہے کہ ایک مدرسہ ہے  جس کی جگہ کرایہ پر  ہے، اس  رقم میں سے ہم اس کا ماہانہ کرایہ ادا کر سکتے ہیں ؟

جواب

نفلی صدقہ جائز کاموں میں استعمال کرنا جائز ہے، اس کا مصرف صرف  صدقاتِ واجبہ والا نہیں ؛ لہذا  اس سے مدرسہ  کی جگہ کا کرایہ ادا کرنا  جائز  ہونے کے ساتھ ساتھ ثواب بھی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 698):

"لأنّ الصدقة على الغني هبة."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں