بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نفلی روزہ توڑنے کا کفارہ نہیں ہے


سوال

میرے شوہر کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اور انہوں نے 9 محرم کا نفلی روزہ رکھا۔ پھر مزید طبیعت خراب ہونے پر روزہ توڑ دیا۔ اس کا کفارہ ہے؟ اگر ہے تو کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نفلی روزہ توڑنے کی صورت میں کوئی کفارہ لازم نہیں ہوتا، البتہ اس روزے کی قضا لازم ہوتی ہے، اور عذر کے بغیر نفلی روزہ توڑنا نہیں چاہیے۔

صورتِ مسئولہ میں آپ کے شوہر کے ذمہ صرف اس روزہ کی قضا کرنا ہے (یعنی اس کی جگہ دوسرا روزہ رکھنا)، کفارہ نہیں ہے، نیز طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے روزہ توڑا تو اس میں گناہ یا کراہت بھی نہیں ہے۔

” عن عائشة  قالت : ” كنت أنا وحفصة  صائمتین  متطوعتین ، فأھدي لنا طعام ، فأفطرنا، فقال رسول الله ﷺ صوما مکانه  یومًا آخر‘‘. رواہ ابن حبان  فی صحیحه‘‘.

(إعلاء السنن  :9/140)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں