بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفلی قربانی کے لیے خریدا گیا جانور فروخت کرنا ، بیمار ہونےکی صورت میں تبدیل کرنے کا حکم


سوال

 ایک شخص نے واجب قربانی کے علاوہ نفلی قربانی  کے لیے بکرا خریدا اب خریدنے کے بعد وہ نفلی قربانی نہیں کرنا چاہ رہا اس کا دل نہیں ہورہا تو کیا حکم ہے؟

 ایک شخص نے واجب قربانی کے علاوہ نفلی قربانی کے لیے بکرا خریدا گھر لانے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ بیمار ہے ، اس بکرے میں کوئی بیماری ہوگئی بیوپاری نے کہا آپ واپس کردو تو کیا واپس کرے تو نیا بکرا نفلی ہی نیت سے خریدنا ضروری ہے؟ یا واپس کرکے رقم اپنے پاس رکھ سکتا ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ مال دار شخص پر شرعاًایک ہی قربانی کرنا واجب ہے،اگرچہ وہ ایک سےزائد قربانیاں خریدلے؛  لہذا صورتِ  مسئولہ میں  واجب قربانی کے علاوہ نفلی قربانی کرنے والے صاحبِ  استطاعت شخص  نے نفلی قربانی کی نیت سےبکرا خریداتو خریدے گئے بکرے کی قربانی  ــ اس پرلازم نہیں ہے، اگر وہ قربانی نہ کرنا چاہے تو اس کو اختیار  ہے کہ وہ اس کی قربانی نہ کرے۔

نیز نفلی قربانی کی نیت سے خریدے گئے   بکرے کےبیمار ہونےکی صورت میں اس کو واپس کرکے دوسر ا  بکر ا  نفلی قربانی کی نیت سے لینا ضروری نہیں،  اگر چاہے تو رقم بھی اس کی جگہ لے کر اپنے پاس رکھ سکتاہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لو ضحى الغني بشاتين فالزيادة تطوع عند عامة العلماء۔۔۔أن التضحية بشاتين تحصل بفعلين منفصلين وإراقة دمين فيقع الواجب إحداهما فقط والزائدة تطوع."

(كتاب الأضحية ،6/ 333،ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما الذي يجب على الفقير دون الغني فالمشترى للأضحية إذا كان المشتري فقيرا، بأن اشترى فقير شاة ينوي أن يضحي بها، وإن كان غنيا لا تجب عليه بشراء شيء".

(كتاب الأضحية ، الباب الأول في تفسير الاضحية، 5/ 291، ط: رشیدیه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311102177

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں