بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفلی قربانی کے لیے جانور خریدنے کے بعد بیچنا


سوال

 اگر کوئی شخص حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی قربانی کرے، تو  قربانی سے پہلے جانور بیمار ہو جائے تو اس کو بیچنا جائز ہے؟  اور اگر نہیں ہے اور جانور بیچ دیا گیا ہے تو پھر کیا حکم ہے ؟

جواب

نبی کریم ﷺ   کی طرف سے قربانی   کرنا (اس معنی میں کہ قربانی کر کے اس کا ثواب ان کو پہنچا دیا جائے) درست اور باعثِ اجر و ثواب ہے، یہ نفلی قربانی شمار ہوگی ،نیز نفلی قربانی کی نیت سے خریدے گئے   جانور کےبیمار ہونےکی صورت میں اس کو  بیچنا جائز ہے.

فتاوی شامی میں ہے:

"لو ضحى الغني بشاتين فالزيادة تطوع عند عامة العلماء۔۔۔أن التضحية بشاتين تحصل بفعلين منفصلين وإراقة دمين فيقع الواجب إحداهما فقط والزائدة تطوع."

(كتاب الأضحية ،ج:6، ص:333، ط: سعيد) 

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما الذي يجب على الفقير دون الغني فالمشترى للأضحية إذا كان المشتري فقيرا، بأن اشترى فقير شاة ينوي أن يضحي بها، وإن كان غنيا لا تجب عليه بشراء شيء".

(كتاب الأضحية ، الباب الأول في تفسير الاضحية، ج:5، ص:291، ط: رشیدیه)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100379

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں