بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفلی حج نفلی عمرہ اور نفلی طواف کا ثواب کسی مردہ یا زندہ شخص کو بھیجنے کا حکم


سوال

نفلی حج،نفلی عمرہ اور نفلی طواف کا ثواب کسی ایک فرد کو بھیجنا چاہے وہ فرد زندہ ہو یا فوت شدہ ہو، یا پورے عالم کے مسلمانوں کو اس کا ثواب بھیجناشرعاً کیسا ہے؟اور اس کا بہتر طریقہ کیا ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں نفلی حج،نفلی عمرہ اور نفلی طواف کرکے اس کا ثواب پوری دنیا کے مسلمانوں یا کسی ایک زندہ یا فوت  شدہ مسلمان کو ایصال کرنا جائز ہے، بلکہ فقہاء کرام نے تمام مؤمنین و مؤمنات کو ایصالِ ثواب کی نیت کرنے کو افضل کہا ہے۔

نیزایصالِ ثواب  کا کوئی خاص طریقہ شرعی طور متعین نہیں ہے،البتہ مختصر طریقہ یہ ہے کہ اپنی نیت کے ساتھ  مذکورہ اعمال  شروع کرنے کے بعد  جب نیک عمل مکمل ہوجائے یہ نیت کرلی جائے یعنی دل میں یہ کہہ دیں  کہ "یااللہ اس عمل کا ثواب  پوری دنیا کے تمام مؤمنین و مؤمنات یافلاں فلاں شخص تک پہنچا دیں"۔

فتاوی شامی میں ہے:

"الأصل ‌أن ‌كل ‌من ‌أتى بعبادة ما له جعل ثوابها لغيره وإن نواها عند الفعل لنفسه لظاهر الأدلة.

وفي الرد:(قوله بعبادة ما) أي سواء كانت صلاة أو صوما أو صدقة أو قراءة أو ذكرا أو طوافا أو حجا أو عمرة .

وقدمنا في الزكاة عن التتارخانية عن المحيط الأفضل لمن يتصدق نفلا أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيء. اهـ

(قوله لغيره) أي من الأحياء والأموات بحر عن البدائع."

(كتاب الحج، باب الحج عن الغير، ج:2، ص:295، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101913

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں