بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نفلی اعتکاف کا حکم


سوال

رمضان کے ایک  مہینے کا نفل اعتکاف ہو  ،کیا دس دن میں ایک جگہ سے دوسر ی جگہ پر گھر بدل سکتا ہے؟

جواب

نفلی اعتکاف کے لیے کوئی خاص وقت اور مقدار کی شرط نہیں ہے، یہ کچھ وقت کا بھی ہوسکتا ہے، اور نفلی اعتکاف فاسد نہیں ہوتا ، بلکہ جس قدر نفلی اعتکاف کیا جائے اسی میں پورا ہوکر ختم ہوجاتا ہے، لہذا نفلی اعتکاف کرنے کے بعد مسجد سے نکلنا جائز ہے، اس سے اعتکاف ختم ہوجائے گا، پھر دوبارہ مسجد میں آکر از سر نو نفل اعتکاف کی نیت کرکے دوبارہ اعتکاف کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا اگر بار بار مسجد سے نکلنے کی ضرورت پیش آئے تو دوبارہ داخل ہوتے ہوئے نفل اعتکاف کی نیت کرلے، ورنہ اب نفل اعتکاف نہیں ہوگا۔ 

لہذا صورت مسئولہ میں اگر رمضان کے مہینےکا نفلی اعتکاف کی نیت کی ہے اور   درمیان میں گھر تبدیل کرنا ہو    تو  تبدیل کرسکتا ہے۔

البحر الرائق  میں ہے:

"(قوله: وأقله نفلا ساعة) لقول محمد في الأصل إذا دخل المسجد بنية الاعتكاف فهو معتكف ما أقام تارك له إذا خرج".

(البحر الرائق  ،ج:2،ص:323،ط:دار الكتاب الإسلامي)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101216

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں