بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نفل روزہ توڑنے کا گناہ


سوال

نفلی روزہ توڑنے کا گناہ کیا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ نفل روزہ شروع كرنے سے لازم ہوجاتا ہے،لہذا بغير كسی عذر كے توڑنا گناہ ہے ، البتہ اگر عذرہو توروزہ توڑنے كی گنجائش ہے۔نيز  دونوں صورتوں میں یعنی عذر کی وجہ سے توڑا ہو یا بغیر عذر کے ، بہر صورت اس ایک روزہ کی قضاء لازم ہوگی کفارہ نہیں آئے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ومن الواجب صوم التطوع بعد الشروع فيه وصوم قضائه عند الإفساد وصوم الاعتكاف۔"

(کتاب الصوم، ج:2، ص:373، ط: دارالفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومن دخل في صوم التطوع ‌ثم ‌أفسده قضاه كذا في الهداية سواء حصل الفساد بصنعه أو بغير صنعه حتى إذا حاضت الصائمة المتطوعة يجب القضاء في أصح الروايتين كذا في النهاية"

(کتاب الصوم، ‌‌ الباب السابع في الاعتكاف، ج:1، ص:194، ط: دار الفکر)

البحر الرائق ميں ہے:

"وللمتطوع بغير عذر في رواية ويقضي، أي له الفطر بعذر وبغيره وإذا أفطر قضى إن كان نفلا قصديا۔"

(کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، فصل في عوارض الفطر في رمضان، ج:2، ص:302، ط: دار الکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں