بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نفل میں قرآن سنانا


سوال

حفظ قرآن کو پختہ اور مضبوط رکھنے کےلیے  ایک حافظ کا دوسرے حافظ کو اوابین یا  نفل نماز میں جماعت سے سنانا کیسا ہے ؟

جواب

صورت  مسئولہ میں اگرا یک حافظ امام بن کر نفل میں قرآن کریم سنائے اور دوسرا  حافظ اس کی اقتدا میں اس کا قرآن  کریم سنے، باہر سے باقاعدہ کسی کو نفل کی جماعت میں شرکت کے لیے نہ بلایا جائے، تو اس طریقہ سے قرآن کریم پختہ رکھنے کے لیے نفل کی جماعت کراکر اس میں قرآن کریم سنانے کی گنجائش ہے۔

فتاوی شامی  میں ہے:

"أما اقتداء واحد بواحد أو اثنين بواحد فلا يكره، وثلاثة بواحد فيه خلاف، بحر عن الكافي. وهل يحصل بهذا الاقتداء فضيلة الجماعة؟ ظاهر ما قدمناه من أن الجماعة في التطوع ليست بسنة يفيد عدمه، تأمل. بقي لو اقتدى به واحد أو اثنان ثم جاءت جماعة اقتدوا به. قال الرحمتي: ينبغي أن تكون الكراهة على المتأخرين. اهـ. قلت: وهذا كله لو كان الكل متنفلين، أما لو اقتدى متنفلون بمفترض فلا كراهة، كما نذكره في الباب الآتي."

( كتاب الصلاة، بَابُ الْوِتْرِ وَالنَّوَافِلِ، مَطْلَبٌ فِي كَرَاهَةِ الِاقْتِدَاءِ فِي النَّفْلِ عَلَى سَبِيلِ التَّدَاعِي وَفِي صَلَاةِ الرَّغَائِبِ، ٢ / ٤٨ - ٤٩، ط: سعید).

فقط  والله أعلم


فتوی نمبر : 144503100261

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں