بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 رجب 1446ھ 15 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

دوبھائیوں کا مل کر نفلی قربانی کرنے کا حکم


سوال

میں اور میرا چھوٹا بھائی ملازمت کرتے ہیں اور ہمارا مشترکہ گھر ہے۔ دونوں قرض دار بھی ہیں، کیا ہم حصہ ملاکر ایک بکرا قربانی کر سکتے ہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر دونوں بھائی صاحب نصاب نہیں ہیں اور  نفلی قربانی کرنا چاہتے ہیں تو  ایک بھائی اپنے حصے کی رقم دوسرے کو  ہدیہ کر دے اور دوسرا اس رقم کو اپنی رقم سے ملا کر بکرا وغیرہ خرید کر قربانی کسی ایک کی طرف سے نیت کرکے کر سکتے ہیں دونوں کو ثواب ملے گا۔

    "بدائع الصنائع"  میں ہے:

' وأما قدره فلايجوز الشاة والمعز إلا عن واحد وإن كانت عظيمةً سمينةً تساوي شاتين مما يجوز أن يضحى بهما؛ لأن القياس في الإبل والبقر أن لايجوز فيهما الاشتراك؛ لأنّ القربة في هذا الباب إراقة الدم وأنها لاتحتمل التجزئة؛ لأنها ذبح واحد، وإنما عرفنا جواز ذلك بالخبر، فبقي الأمر في الغنم على أصل القياس.فإن قيل: أليس أنه روي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحى بكبشين أملحين أحدهما عن نفسه والآخر عمن لايذبح من أمته، فكيف ضحى بشاة واحدة عن أمته عليه الصلاة والسلام؟

(فالجواب): أنه عليه الصلاة والسلام إنما فعل ذلك لأجل الثواب؛ وهو أنه جعل ثواب تضحيته بشاة واحدة لأمته لا للإجزاء وسقوط التعبد عنهم، و لايجوز بعير واحد ولا بقرة واحدة عن أكثر من سبعة، ويجوز ذلك عن سبعة أو أقل من ذلك، وهذا قول عامة العلماء'.

(کتاب الاضحیہ، ج: ۵، صفحہ: ۷۰، ط: ایچ، ایم، سعید)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100679

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں