بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفیسہ نام رکھنے کا حکم


سوال

نفیسہ نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

’’نفیسہ‘‘ لفظ’’نفاست‘‘ سے ماخوذ ہےجو کہ عربی اور اردو دونوں میں یکساں استعمال ہوتا ہے،جس کا معنیٰ خوبی اور صفائی وغیرہ کے آتے ہیں،اور یہ پاکیزگی سے کنایہ ہے،لہذا لفظِ’’نفیسہ‘‘ کا معنیٰ ہے عمدہ،قیمتی،محبوب، معزز ،مرغوب اور پاکیزہ ،لہذا یہ نام رکھنا شرعاً جائزہے، بلکہ صحابیہ رضی اللہ عنہا کا نام ہونے کی وجہ سے باعثِ برکت بھی ہے۔

"تاج العروس"میں ہے:

"وشيء نافس: رفع وصار مرغوبا فيه وكذلك رجل نافس ونفيس، والجمع: نفاس. وأنفس الشيء: صار نفيسا. وهذا أنفس مالي، أي أحبه وأكرمه عندي، وقد أنفس المال إنفاسا. ونفسني فيه: رغبني."

(ص:٥٧٢،ج:١٦،فصل النون مع السين،ط:ودار إحياء التراث)

"فیروز اللغات"میں ہے:

"نفاست:(نَ-فا-ست)(ع-ا-مؤنث)خوبی-صفائی۔۔۔نفیس:(نَ-فِیس)(ع-صف)عمدہ،قیمتی،پاکیزہ۔"

(ص:٦٨٤،ن-ف،ط:فیروز سنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100627

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں