بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نافرمان بیوی کو طلاق دینا


سوال

میری بیوی ہے، جو منگنی سے پہلے کیسے تھی، نہیں پتا، لیکن منگنی کے بعد انہوں نے بہت خرافات کی، غیروں سے فون پر باتیں کرتی رہی، ملتی رہی، جس کا  مجھے ادراک شادی سے پہلے ہی ہوا، ان کو کافی سمجھایا لیکن انکی عقل میں میرے باتیں نہیں بیٹھی، میں نے شادی سے پہلے ہی اسے چھوڑنا چاہا، لیکن ان کے گھر والے زار  ومنت کرنے لگے، جس پر مجھے ترس آیا اور مجھے یہ یقین دلایا کہ شادی سے پہلے ایسا ہوتا ہے، بعد میں خود ٹھیک ہوجائے گی۔

اب شادی کے بعد یہ ہے کہ میں کافی کوشش کرتا ہوں کہ اس کے ساتھ اچھا وقت گزاروں، لیکن ہر بار وہ ایسے کام کرتی رہتی  ہے کہ مجھے اس پر شک رہتا ہے۔اور وہ اپنی مرضی کرتی ہے، ہربار رو دھو کر مجھ سے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی بات منوا لیتی ہے۔ مجھے بہت تنگ کیا ہے، اکثر ہمارا جھگڑا رہتا ہے، میری شادی کا ایک سال ہوا ہے، جب مجھ سے ان کا حمل ٹھہرا تو انہوں نے دوائی استعمال کرکے حمل ضائع کیا، میرے غصے کی وجہ سے۔

دوسری بات یہ ہے کہ شادی سے پہلے وہ جو کرتی رہی ہے کچھ لوگوں کو تو پتا ہے، جو ہمیں ذرا سی بات پر طعنہ دیتے ہیں، لیکن یہ بات اور بھی پھیلے گی اور مزید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اکثر میں انہیں یہ کہتا ہوں کہ آپ نے میری زندگی برباد کردی، باپ کی گھر چلی جاؤ،  مجھے تنگ نہ کرو،  کبھی انہیں کہتا ہوں  کہ آپ سے بہت تنگ آکر کسی دن تمھیں طلاق دے دوں گا۔میں کسی کام کو ایسا سمجھتا ہوں کہ اس میں بےعزتی ہے انہیں منع کرتا ہوں، وہ پھر بھی کرتی ہے،  ہمارا خاندان عزت دار خاندان ہے، ان کا بھی،  لیکن پتا  نہیں اسے ہوا کیا ہے،  مجھے ایسے لگتا ہے کہ اگر ابھی اسے برداشت کروں،  کسی وقت مجھے اس کو چھوڑنا ہو گا،  طلاق سے بھی ڈرلگتا ہے کہ اس کی  زندگی برباد ہو جائے گی،  لوگ کیا کہیں گے ، میں مدرسہ میں پڑھتا ہوں، لڑکی اَن پڑھ ہے۔ مجھے کیا کرنا  چاہیے، طلاق دوں یا کوئی دوسرا راستہ ہے؟

جواب

واضح  رہے کہ کسی شرعی معتبر عذر کے بغیر بیوی کو طلاق دینا اللہ تعالیٰ  کو سخت ناپسند ہے، اور حلال کاموں میں سب سے زیادہ مبغوض ہے؛  لہذا حتیٰ الامکان کوشش کرنی  چاہیے کہ میاں بیوی کے درمیان نباہ کی صورت بن جائے اور ہر طرح سے لڑکی کو سمجھانے کی سعی کی جائے، اس کے  لیے خاندان کے بڑوں سے بھی لڑکی کو کہلوا کر سمجھایا جا سکتا ہے۔

لیکن اگر لڑکی کسی طرح نہ سمجھتی ہو اور اُس کے ساتھ گزر بسر ناممکن ہو گیا ہو اور طلاق دینے کی نوبت آجائے تو طلاق دینے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ بیوی کو ایسی پاکی کی حالت میں صریح الفاظ کے ساتھ ایک طلاق دی جائے جس میں اس سے ہم بستری نہ کی ہو۔ طلاق دینے کے بعد بیوی کی عدت شروع ہوجائے گی اور حاملہ ہونے کی صورت میں وضعِ حمل (بچہ کی پیدائش) اور حاملہ نہ ہونے کی صورت میں تین ماہواری گزرنے کے بعدت بیوی کی عدت مکمل ہوجائے گی اور نکاح ختم ہوجائے گا۔ عدت ختم ہونے سے پہلے زبانی یا فعلی رجوع کی گنجائش ہوگی۔

سنن أبي داود (2 / 255):

"عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أبغض الحلال إلى الله تعالى الطلاق»".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں