بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نافرمان بیوی کے لیے وظیفہ اور شوہر کے حقوق


سوال

میں اپنی بیوی  کے لیے  کافی دعائیں مانگتا ہوں،  اس کی صحت کے علاوہ سب سے پہلے اس کی فرماں برداری کی،  جس کی اُس میں کمی ہے اور کوئی اسے شوہر کی عزت یا بات ماننے کا نہیں کہتا  (اس کے گھر والے،  خاص کر اس کی ماں)   کیا اس حوالے سے کوئی دعا یا وظیفہ ہے؟ مہربانی فرما کر شوہر کے حقوق بھی بتا دیں؛ تاکہ بیوی کو پڑھا سکوں!

جواب

 شریعتِ مطہرہ میں میاں بیوی کے ایک دوسرے پر بہت  سے  حقوق ہیں، جن  کی ادائیگی جانبین کے ذمے ہے، نیز آپس کے اتفاق کے لیے تقوی اور خوفِ  خدا بنیاد ہے، ایک دوسرے کے حقوق اداکرنے کی فکر کی جائے،باہمی معاملات میں صبر وتحمل سے کام لیا جائے، اور اللہ تعالیٰ کے تمام احکام پورے کرنے کی کوشش کی جائے۔

 قرآنِ کریم کی اس آیتِ مبارکہ   ﴿وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً مَّا أَلَّفَتْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴾  کا ہر فرض نماز کے بعد 11بار ورد کرکے صدقِ دل سے دعا کریں اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے دلوں کو جوڑ دیں گے۔

باقی بیوی پر لازم ہے کہ وہ ہر  جائز بات میں شوہر  کی اطاعت کرے، جو عورت شوہر کی فرماں برداری  اور اطاعت کرے اس کی بڑی فضیلت  بیان  کی گئی ہے اور جو عورت شوہر کی  نافرمانی کرے ایسی عورت کے بارے میں   سخت وعیدیں آئی ہیں۔

         حدیثِ  مبارک  میں  ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح»".

(مشکاۃ المصابیح، 2/280،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ: " رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی مرد اپنی عورت کو ہم بستر ہونے کے لیے بلائے اور وہ انکار کردے، اور پھر شوہر (اس انکار کی وجہ سے) رات بھر غصہ کی حالت میں رہے  تو فرشتہ اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے  رہتے ہیں۔"

(مظاہر حق، 3/358، ط؛  دارالاشاعت)

         ایک اور حدیثِ  مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها» . رواه الترمذي".

(مشکاۃ المصابیح، 2/281،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ:  "رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ  وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے"۔

(مظاہر حق، 3/366، ط؛  دارالاشاعت)

ایک اور حدیث مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي  أبواب الجنة شاءت». رواه أبو نعيم في الحلية."

(مشکاة المصابیح، 2/281،  باب عشر النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ:   حضرت انس  رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے  (اپنی پاکی کے  دنوں میں پابندی کے ساتھ) پانچوں وقت کی نماز پڑھی،  رمضان کے  (ادا اور قضا) رکھے،  اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی  اور اپنے خاوند  کی فرماں برداری کی  تو (اس عورت کے لیے یہ بشارت ہےکہ) وہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔

(مظاہر حق، 3/366، ط: دارالاشاعت)

 خلاصہ یہ ہے کہ بیوی کو چاہیے  کہ وہ اپنے شوہر کو اپنے سے بالاتر سمجھے،  اس کی وفادار اور فرماں بردار رہے، اس کی خیرخواہی اور رضا جوئی میں کمی نہ کرے، اپنی دنیا  اور آخرت کی بھلائی  اس کی خوشی سے وابستہ سمجھے،  اور شوہر کو چاہیے کہ  وہ اپنی بیوی کو اللہ کی عطا کی ہوئی نعمت سمجھے،  اس  کی قدر اور اس سے محبت  کرے، اگر اس سے غلطی ہوجائے تو چشم پوشی  سے کام لے، صبروتحمل اور دانش مندی سے اس کی  اصلاح کی کوشش کرے،  اپنی استطاعت کی حد تک اس کی ضروریات اچھی طرح پوری کرے، اس کی راحت  رسانی  اور  دل جوئی  کی کوشش کرے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201605

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں