بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نافرمان بیوی کا حکم


سوال

بیوی  سارے  کام بخوبی سر انجام دیتی ہے، بچوں کی دیکھ بھال رکھتی ہے،  لیکن میرے لیے بنتی سنورتی نہیں ہے، اور  رات اپنے قریب نہیں آنے دیتی، کبھی بہانا سردی زیادہ ہے اور کبھی گرمی، بچے اٹھ  جائیں گے، بہت تنگ آ گیا ہوں،  خیال بھی رکھتا ہوں، نان نفقہ، گھر کا سودا سلف، کسی چیز کی کوئی کمی نہیں ہے، اس وجہ سے میں بات چیت نہیں کرتا، اب تنگ آ چکا ہوں، میری راہ نمائی فرمائیں!

جواب

شریعتِ مطہرہ نے بیوی کو  اپنے شوہر کی  خوب اطاعت اور فرماں برداری کا حکم دیا ہے، ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:  (بالفرض)  اگر میں کسی کو کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی سے کہتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ اسی اطاعت شعاری کا ایک نمونہ یہ ہے کہ جب شوہر بیوی کو اپنا طبعی تقاضا پورا کرنے کے لیے بلائے تو بیوی شرعی عذر کے بغیر انکار نہ کرے،  حدیثِ مبارک میں  ہے: جب آدمی اپنی بیوی کو اپنی حاجت پوری کرنے کے لیےبلائے اور بیوی انکار کرے، جس پر شوہر غصہ کی حالت میں رات گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔  دوسری روایت میں ہے: جب شوہر اپنی بیوی کو اپنی حاجت پوری کرنے کے لیے بلائے تو  عورت کو چاہیے کہ وہ اس کے پاس چلی جائے اگر چہ روٹی پکانے کے لیے تنور پر کھڑی ہو۔

لہٰذا  آپ کی بیوی  کو چاہیے کہ وہ حتی الامکان آپ  کی اطاعت کرے،  دوسری طرف آپ  کو بھی  چاہیے کہ اپنی بیوی کی صحت  کو  مدنظر رکھ کر اس سے تعلق قائم کیا کریں، نرمی و محبت سے اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کریں اور اگر کوئی کیفیت بیوی کے اختیار میں نہیں ہے اس پر بیوی کا مواخذہ نہ کریں، بلکہ  اللہ تعالیٰ سے احوال کی درستی کی دعا کریں،  اور جو احادیث اس سلسلے میں گزشتہ سطور میں لکھی گئی ہیں  وہ احادیث بھی   اپنی بیوی کو سنائیں،  ان شاء اللہ جلد موافقت ہوجائے گی۔

حدیث شریف میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمرًا أحدًا أن يسجد لأحدٍ لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها». رواه الترمذي".

(مشكاة المصابيح، كتاب النكاح، باب عشرة النساء ص: 281 ط: قديمي)

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح» . متفق عليه. وفي رواية لهما قال: «والذي نفسي بيده ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشه فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطًا عليها حتى يرضى عنها»".

 (مشكاة المصابيح، كتاب النكاح، باب عشرة النساء ص: 280 ط: قديمي)

"وعن طلق بن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا الرجل دعا زوجته لحاجته فلتأته وإن كانت على التنور. رواه الترمذي".

(مشكاة المصابيح، كتاب النكاح، باب عشرة النساء ص: 281 ط: قديمي)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200395

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں