میری شادی کو ایک سال ہوگیا ہے،میری بیوی میرا حق ادا نہیں کرتی، اب میری ایک بیٹی بھی ہے، کیا اس (بیوی) کا نان و نفقہ میرے ذمے ہے؟ بیٹی کا خرچہ میں اٹھانے کو تیار ہوں!
سوال کے اس جملہ ” میری بیوی میرا حق ادا نہیں کرتی“ کا کیا مطلب ہے؟ اگر مطلب یہ ہو کہ بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر بلا وجہ میکے میں بیٹھی ہے، اور شوہر کے گھر آنے کو تیار نہیں ہے تو اس صورت میں وہ ناشزہ (نافرمان)ہونے کی وجہ سے نفقہ کی حق دار نہیں، جب تک وہ واپس شوہر کے گھر نہ آجائے یا شوہر اس کو میکے میں رہنے کی اجازت نہ دے دے اس وقت تک شوہر کے ذمہ اس کا نان نفقہ دینا واجب نہیں ہے۔
باقی آپ کی نابالغ بیٹی کا نفقہ بہرصورت آپ کے ذمہ لازم ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 576):
"(لا) نفقة لأحد عشر ... و (خارجة من بيته بغير حق) وهي الناشزة حتى تعود ولو بعد سفره خلافا للشافعي، والقول لها في عدم النشوز بيمينها، وتسقط به المفروضة لا المستدانة في الأصح كالموت، قيد بالخروج؛ لأنها لو مانعته من الوطء لم تكن ناشزة".
اور ” میری بیوی میرا حق ادا نہیں کرتی“ کا مطلب اگر کچھ اور ہو تو اس کی تفصیل لکھ کر بھیج دیں ، ان شاء اللہ اس کا جواب دے دیا جائے گا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200400
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن