بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفقہ دینے کے لیے شوہر کا شرط لگانا کہ بیوی ملازمت چھوڑے جب کہ شوہر پہلے خرچے نہ اٹھاتا ہو


سوال

اگر شوہر سوائے اسکول کے خرچے کے اپنی بیوی بچوں کا نان نفقہ نہ اٹھاتا ہو، جب کہ اس کی بیوی باپردہ نوکری کرتی ہے ، اب شوہر بضد ہے کہ عورت نوکری چھوڑ دے، اور اس کے نوکری چھوڑنے کے بعد میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام گھر کا خرچ اٹھاؤں گا، جب کہ اس کا پچھلا عمل جو کے 6 سالوں پر محیط ہے، اس کے موجودہ فیصلے کے بالکل برعکس ہو،  جس میں اس نے کبھی خرچ اٹھانے کی طرف توجہ نہ دی اور بیوی کی نوکری کی وجہ سے بچوں اور گھر کا خرچ چلتا رہا،  بیوی کی نوکری کی وجہ سے شوہر اس سے 6 سال ناراض رہا اور بچوں اور بیوی کا نان نفقہ دینے پر کوئی توجہ نہ دی ،  اب اس صورت حال میں بیوی کا عمل کیا ہونا چاہیے؟ کیا اسے شوہرکے پچھلے رویے کو دیکھتے ہوئے نوکری جاری رکھنی چاہیے یا پھر نوکری ترک کر دینا ہی احسن عمل ہے؟ ہمارا دین اس سلسلے میں کیا رہنمائی کرتا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں شوہر کا اپنی ذمہ داری نبھانے کا عزم کرنا اور بیوی  کی نوکری پر غصہ ہونا  ایک قابلِ تحسین جذبہ ہے، تاہم پچھلے  سالوں میں اپنے اہل و عیال کا نفقہ ادا کرنے کے فریضے میں کوتاہی کرنے کی وجہ سے وہ گناہ گار ہوا۔ نیز بیوی نے پردے کے احکام کی رعایت کرتے ہوئے جو ملازمت کی، وہ بھی جائز تھا۔

آئندہ کے لیے اگر شوہر کا مطالبہ ہے کہ بیوی ملازمت چھوڑ دے تو وہ سارے خرچے اٹھا لے گا، تو   بیوی کے لیے بہتر یہی ہے کہ شوہر کی بات کو مانتے ہوئےملازمت چھوڑ دے، پھر اگر حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی ہوئی تو شوہر گناہ گار ہوگا، اور اگر شوہر کے بارے میں یہ اندیشہ ہو کہ وہ وعدہ خلافی کرتے ہوئے بیوی کے ضروری اخراجات ادا نہیں کرے گا تو بہتر ہے کہ خاندان کے بڑوں کے سامنے شوہر سے ضمانت لے لی جائے۔بہرصورت بیوی ملازمت  کرے  یا نہ کرے اہل و عیال (بیوی اور محتاج / نابالغ بچے) کے خرچوں کی ذمہ داری شوہر   ہی پر  ہے ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 756):

"و قال الزندويستي: حق العالم على الجاهل وحق الأستاذ على التلميذ واحد على السواء و هو أن لايفتح الكلام قبله و لايجلس مكانه، و إن غاب و لايرد عليه كلامه ولايتقدم عليه في مشيه، و حق الزوج على الزوجة أكثر من هذا وهو أن تطيعه في كل مباح."

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3 / 237):

"و في البزازية من الحظر و الإباحة: و حق الزوج على الزوجة أن تطيعه في كل مباح يأمرها به."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں