ایک عورت نے نفل روزے کی نیت کرلی، سحری بھی کھائی، سحری کھانے کے بعد صبح صادق سے پہلے یعنی سحری کے وقت اس عورت کا حیض شروع ہوا تو اب اس نیت کا کیا اعتبار ہوگا؟ اس نفلی نیت کی وجہ سے قضا لازم ہوگی یا نہیں ؟
صورتِ مسئوله مىں اگر نفل روزے کی نیت کرنے کے بعد ، صبح صادق سے پهلے عورت كو ماهواری شروع ہوگئی تو عورت کے لیے اس دن روزہ رکھنا جائز نہیں ہے،اور بعد میں اس روزہ کی قضا بھی لازم نہیں ہوگی،کیوں کہ روزہ کی نیت اگر رات کو بھی کرلی جائے تو صبح صادق سے پہلے تک کھانا، پینا وغیرہ سب جائز ہوتا، صرف نیت کرلینے سے روزہ شروع نہیں ہوتا، روزہ صبح صادق سے ہی شروع ہوتاہے؛ لہذا صبح صادق سے پہلے ماہواری آجانے کی وجہ سے اس عورت کا روزہ شروع ہی نہیں ہوا تھا، اس لیے اس کی قضا بھی لازم نہیں ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 377):
" (فيصح) أداء (صوم رمضان والنذر المعين والنفل بنية من الليل) فلاتصح قبل الغروب ولا عنده (إلى الضحوة الكبرى لا) بعدها ولا (عندها) اعتبارا لأكثر اليوم."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201240
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن