بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروبار میں کچھ فیصد حصہ اللّٰہ تعالٰی کا مقرر ہو تواس حصے کا مصرف کیا ہو گا ؟


سوال

اگر کوئی شخص کاروبار میں کچھ فیصد حصہ اللّٰہ تعالٰی کا  مقرر کرے تواس  حصے کا مصرف کیا ہو گا ؟ اگر اپنا سگا بھائی مالی طور پر کچھ کمزور ہو تو کیا وہ حصہ اسے دے سکتے ہیں ؟

جواب

کاروبار میں جو نفع کا حصہ  اللہ تعالی   کے لیے خاص کیا جائے اس کی شرعی حیثیت نفلی صدقہ کی ہے،اور نفلی صدقہ آدمی   ضرورت اور مصلحت کودیکھ کر  جہاں چاہے غریب امیر رشتہ دار غیر رشتہ دار مسلمان غیر مسلم سب پر  خرچ کر سکتا ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر سائل کا بھائی مالی طور پر کمزور ہے اور سائل اس رقم سے اس کی مدد کرنا چاہتا ہے تو کر سکتا ہے ۔

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"فالجملة في هذا أن جنس الصدقة یجوز صرفها إلی المسلم … ویجوز صرف التطوع إلیهم بالاتفاق، روی عن أبي یوسف أنه یجوز صرف الصدقات إلی الأغنیاء اذا سموا فی الوقف۔ فأما الصدقة علی وجہ الصلة والتطوع فلا بأس به، وفي الفتاوی العتابیة: وکذلک یجوز النفل للغني."

( كتاب الزكاة، باب المصرف، ج:3، ص:211، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100614

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں