بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ناف کے ارد گرد کے بال کاٹنا


سوال

ناف کے اردگرد یعنی دائیں بائیں اوپر نیچے والے بالوں کو صاف کرنا جائز ہے؟

جواب

ناف کے اردگرد یعنی دائیں بائیں اوپر  نیچے (پیڑوں کی ہڈی سے اوپر) والے  بال شرم گاہ کے قریب کے بالوں کے حکم میں نہیں ، یعنی جیسا کہ شرم گاہ کے بالوں کا صاف کرنا سنت ہے،  اس طرح ناف کے ارد گرد (پیڑوں کی ہڈی تک) کے بالوں کا حکم نہیں،  البتہ یہ بال کاٹنا جائز ہے۔

بعض اہلِ علم کی رائے یہ ہے کہ ’’عانة‘‘  زیرِ ناف سے مراد ناف کے متصل نیچے سے بال کاٹنا ہے،  اس لیے اگر کوئی اس اعتبار سے احتیاطاً ناف سے متصل نیچے سے بال کاٹے تو یہ درست ہے، تاہم ناف سے اوپر کے بال کاٹنا ’’حلق العانة‘‘  میں داخل نہیں ہے، اس لیے بلاضرورت ان کا کاٹنا خلافِ ادب ہوگا۔

"ويبتدئ في حلق العانة من تحت السرة، ولو عالج بالنورة في العانة يجوز، كذا في الغرائب".  (الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهیة، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها (5/358)

"وأما الاستحداد فهو حلق العانة سمي استحداداً؛ لاستعمال الحديدة وهي الموسى، وهو سنة، والمراد به نظافة ذلك الموضع، والأفضل فيه الحلق، ويجوز بالقص والنتف والنورة، والمراد بالعانة: الشعر الذي فوق ذكر الرجل وحواليه وكذاك الشعر الذي حوالي فرج المرأة". (شرح النووي علی مسلم، کتاب الطهارة، باب خصال الفطرة (3/148) ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

"وفي حلق شعر الصدر والظهر ترك الأدب، كذا في القنية". (الفتاوى الهندية ،5/ 358)

"والعانة: الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة، ومثلها شعر الدبر، بل هو أولى بالإزالة ؛ لئلايتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر". (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحج، فصل في الإحرام و صفة المفرد (2/481) ط: سعید)  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں