بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابینا بیوہ گھر میں اکیلے ہونے کی وجہ سے کسی دوسرے گھر میں عدت گزار سکتی ہے؟


سوال

 ایک بوڑھی عورت کا خاوند فوت ہو گیا اور یہ عورت نابینا ہونے  کے ساتھ چلنے پھرنے سے بھی معذور ہے ۔ 4 بیٹیاں  ہیں جو کہ شادی شدہ  ہیں، بیٹا کوئی نہیں۔ایک دیور کا گھر نزدیک ہے،  اب اگر یہ اس دیور کے گھر میں منتقل ہوجائے، رات دیور کے گھر  گزارے اور دن اپنے گھر میں آجائے تو یہ اس بیوہ کے لیے جائزہے؟ اپنے گھر میں خدمت کے لیے اور کوئی صورت نہیں بن سکتی ۔

جواب

شوہر کے انتقال کے بعد عورت کی عمر چاہے کتنی ہی کیوں نہ ہو،  اسے اس گھر میں جس میں وہ شوہر کے ساتھ رہتی تھی  چار مہینہ دس دن عدت  گزارنا ضروری ہے،  دن میں وہ عورت گھر سے باہر نکل سکتی ہے، لیکن رات وہیں گزارنا ضروری ہے؛لہذا  صورتِ  مسئولہ میں عزیز  و اقارب  یا محلہ والوں   میں  سے کوئی  عورت  عدت   کی   مدت تک   مذکورہ نابینا بیوہ کے  ساتھ  رات کو  ٹھہرنے اور  خدمت کے  لیے تیار ہو تو  پھر اس بیوہ کے  لیے دیور کے گھر رات گزارنا  جائز نہیں، اور اگر کوئی خدمت گزار نہ مل سکے اور اکیلے رہنے میں  ضرر  کا قوی اندیشہ ہو  تو  پھر رات دیور کے گھر گزار سکتی ہے۔

مجمع الانہر میں ہے:

"(وتعتد المعتدة في منزل يضاف إليها) بالسكنى (وقت) وقوع (الفرقة والموت) لقوله تعالى: {لاتخرجوهن من بيوتهن} [الطلاق:۱] وإضافة البيوت إليهن لاختصاصهن بها من حيث السكنى حتى لو طلقت غائبة عادت إلى منزلها فورًا وتبيت في أي بيت شاءت إلا أن تكون في الدار منازل لغيره فلاتخرج إلى تلك المنازل ولا إلا صحن دار فيها منازل؛ لأنه حينئذ بمنزل له السكة (إلا أن تخرج جبرًا) بأن كان المنزل عاريةً أو مؤجرًا مشاهرًا وأما إن كان مدة طويلة فلاتخرج (أو خافت على مالها) في ذلك المنزل من السارق أو غيره (أو) خافت (انهدام المنزل) وفيه إشعار بأنه إن خافت بالقلب من أمر المبيت خوفًا شديدًا فلها أن تخرج، كما في الخانية."

(مجمع الأنهر: كتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الإحداد (1/ 473)،ط. دار إحياء التراث العربي)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"ولو كان زوال الخوف بالتحول من منزل إلى منزل كان لها أن تتحول."

(المبسوط  للسرخسي:  كتاب الطلاق، باب العدة، وخروج المرأة من بيتها (6/ 34)،ط. دار المعرفة ، بيروت1414هـ = 1993م )

فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں