بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اپنے بالوں کو گوند وغیرہ سے چپکانے کا ثبوت


سوال

کسی شخص نے بخاری شریف کا حوالہ دے کر فرمایا  کہ آپ علیہ السلام نے اپنے بالوں کو چپکانےکے لیے گوند (یااس جیسے چیز) کااستعمال کیاہے .یہ بات درست ہے؟رہنمائی فرماہیں!

جواب

بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ  کو  تلبید کیے ہوئے دیکھا ہے۔ ’’تلبید‘‘ کہتے ہیں اپنے سر کے بالوں کو منتشر ہونے سے بچانے کے لیے گوند وغیرہ سے چپکانا؛ تاکہ بال بکھر نے کی وجہ سے غبار آلود نہ ہوجائیں۔ لہٰذا آپ ﷺ کا احرام کی حالت میں بالوں کو منتشر ہوکر پراگندہ ہونے سے بچانے کے لیے گوند وغیرہ سے چپکانا ثابت ہے۔

نیز ملحوظ رہے کہ گوند میں طبعی طور پر خوشبو نہیں ہے، اس لیے احرام کی حالت میں اس کا ستعمال تو درست ہوگا، لیکن  کسی خوشبو والے جیل وغیرہ کا مذکورہ غرض سے احرام کی حالت میں استعمال درست نہیں ہوگا۔

صحيح البخاري (7/ 162):

"باب التلبيد.

حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: أخبرني سالم بن عبد الله، أن عبد الله بن عمر، قال: سمعت عمر رضي الله عنه يقول: «من ضفر فليحلق، ولا تشبهوا بالتلبيد» وكان ابن عمر، يقول: «لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ملبدا»".

صحيح البخاري (7/ 162):

"حدثني حبان بن موسى، وأحمد بن محمد، قالا: أخبرنا عبد الله، أخبرنا يونس، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل ملبدا يقول: «لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك» لا يزيد على هؤلاء الكلمات".

صحيح البخاري (7/ 162):

"حدثني إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، عن حفصة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: قلت: يا رسول الله، ما شأن الناس حلوا بعمرة ولم تحلل أنت من عمرتك؟ قال: «إني لبدت رأسي، وقلدت هديي فلا أحل حتى أنحر»".

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144108200765

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں