بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نبی اور رسول میں فرق


سوال

نبی اور رسول کے حوالے سے ایک فرق بیان کیا جاتا ہے کہ نبی قتل ہوسکتے ہیں جب کہ رسول قتل نہیں ہوسکتے،  کیا یہ فرق درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ 'نبی' اور'رسول' کی وضاحت میں اہلِ  علم کے متعدد اقوال پائے جاتے ہیں،ایک قول یہ ہے کہ 'رسول'اسے کہتے ہیں جو نئی شریعت لے کر آیاہو،اوراس کی دوصورتیں ہیں، جو درجِ ذیل ہے:

1:ایک تویہ  کہ وہ شریعت بالکل ہی نئی ہو،جسے کسی نبی نے ان سے پہلے پیش نہ کیا ہو۔

2: دوسرا یہ کہ اس سے پہلے وہ شریعت آچکی ہو،  لیکن قوم کے لیے وہ نئی ہو،جیسے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی شریعت ان کے والدحضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہی کی شریعت تھی،لیکن قوم 'جرہم'کوحضرت اسماعیل علیہ السلام کے ذریعہ ہی اس کا علم ہوا،گویایہ شریعت اس قوم کے لیے نئی تھی۔

اور'نبی'اسے کہتے ہیں جس پر وحی آتی ہو ،خواہ وہ نئی شریعت لے کرآیاہو یاکسی قدیم شریعت ہی کامبلغ ہو جیسے اکثر انبیاء بنی اسرائیل حضرت موسی علیہ السلام ہی کی شریعت کی تبلیغ کرتے تھے۔

باقی  سوال میں ذکر کردہ فرق کسی معتبر ومستند کتاب میں نہیں مل سکا، بلکہ قرآنِ مجید میں جس طرح انبیاء کے قتل ہونے کے بارے میں آیات مذکور  ہیں، اسی طرح رسول کے قتل ہونے کے بارے میں بھی کئی آیات مذکور  ہیں، جو کہ درجِ ذیل  ہیں:

"وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل أفإن مات أو قتل انقلبتم على أعقابكم ومن ينقلب على عقبيه فلن يضر الله شيئا وسيجزي الله الشاكرين (144)

ترجمہ :اور محمد نرے رسول ہی تو ہیں، آپ سے پہلے اور بھی بہت رسول گزر چکے ہیں سو اگر آپ کا انتقال ہوجائے یا آپ شہید ہی ہوجائیں تو کیا تم لوگ الٹے پھر جاؤگے اور جو شخص الٹا پھر بھی جاوے گا، تو خدا تعالی کا کوئی نقصان نہ کرے گا، اور خدا تعالیٰ جلدی ہی عوض دے گا حق شناس لوگوں کو۔

(سورۃ آلِ عمران، رقم الآیۃ:144، ترجمہ: بیان القرآن)

مذکورہ آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق اللہ تعالیٰ نے قتل ہوجانے کا امکان ظاہر کیا ہے، جو اس بات پر دلیل ہے کہ رسول کا مقتول ہونا ناممکن نہیں ہے۔

لقد أخذنا ميثاق بني إسرائيل وأرسلنا إليهم رسلا كلما جاءهم رسول بما لا تهوى أنفسهم فريقا كذبوا وفريقا يقتلون (70)

ترجمہ:ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا، اور ہم نے ان کے پاس بہت سے پیغبر بھیجے جب کبھی ان کے پا س کوئی پیغمبر ایسا حکم لایا جس کو ان کا جی نہ چاہتا تھا سو بعضوں کو جھوٹا بتلایا اور بعضوں کو قتل ہی کرڈالتے تھے۔

(سورۃ المائدۃ، رقم الآیۃ:70، ترجمہ:بیان القرآن)

اس آیت میں بھی واضح طور پر بتلایا گیا کہ بنی اسرائیل نے کئی رسول قتل کئے، لہذا یہ کہنا کہ رسول قتل نہیں ہوسکتا درست نہیں ہے۔

الذين قالوا إن الله عهد إلينا ألا نؤمن لرسول حتى يأتينا بقربان تأكله النار قل قد جاءكم رسل من قبلي بالبينات وبالذي قلتم فلم قتلتموهم إن كنتم صادقين (183)

ترجمہ : وہ ایسے لوگ ہیں کہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو حکم فرمایا تھا کہ ہم کسی پیغمبر پر اعتقاد نہ لاویں جب تک کہ ہمارے سامنے معجزہ نذر ونیاز خداوندی کا ظاہر نہ کرے کہ اس کو آگ کھا جاوے آپ فرمادیجئے کہ بالیقین بہت سے پیغمبر مجھ سے پہلے بہت سے دلائل لے کر آئے اور خود یہ معجزہ بھی جس کو تم کہہ رہے ہو سو تم نے ان کو کیوں قتل کیا تھا اگر تم سچے ہو۔

(سورۃ آلِ عمران، رقم الآیۃ:183، ترجمہ:بیان القرآن)

اس آیت میں بھی واضح طور پر رسول کو قتل کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا ہے، لہذا یہ فرق بتانا کہ نبی کا مقتول ہونا ممکن ہے، اور رسول کا مقتول ہونا ممکن نہیں ہے، درست نہیں ہے۔

الجامع لاحکام القرآن (تفسير القرطبي) میں ہے:

"فأعلم الله تعالى في هذه الآية أن الرسل ليست بباقية في قومها أبدا، وأنه يجب التمسك بما أتت به الرسل وإن فقد الرسول بموت أو قتل".

(سورۃ آلِ عمران، رقم الآیۃ:144، ج:4، ص:222، ط:دارالفکر)

شرح الأربعين النووية  میں ہے:

"الفرق بين النبي والرسول: وقد جاء في القرآن ذكر الرسل والأنبياء، فمن العلماء من قال: إنه لا فرق بين النبي والرسول.

ولكن الأدلة دلت على الفرق بين النبي والرسول، وأن الرسل هم الذين أنزل عليهم الكتب، وأرسلوا برسالة مستقلة ابتداء، كما حصل لموسى الذي أنزلت عليه التوراة، وإبراهيم الذي أنزلت عليه الصحف، وكذلك نبينا محمد صلى الله عليه وسلم الذي أنزل عليه القرآن، ومنهم من أمر بأن يبلغ رسالة سابقة، ولم ينزل عليه كتاب، كأنبياء بني إسرائيل من بعد موسى الذين كانوا يحكمون بالتوراة، كما قال الله عز وجل: {إِنَّا أَنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا} [المائدة:44]، فالأنبياء من بعد موسى كانوا يحكمون بالتوراة، ولم ينزل عليهم كتاب، وإنما أمروا بأن يبلغوا هذا الكتاب، وأن يحكموا به، وأن يدعوا إليه، وعلى هذا فالرسول هو الذي أوحي إليه بشرع ابتداء، وأنزل عليه الكتاب، كموسى الذي أنزلت عليه التوراة، والنبي هو الذي أمر بأن يبلغ رسالة سابقة ولم ينزل عليه كتاب، كأنبياء بني إسرائيل الذين كانوا يحكمون بالتوراة من بعد موسى، كما جاء ذلك في سورة المائدة، لكن قد جاء وصف نبينا بأنه نبي وأنه رسول، وجاء وصف إسماعيل بأنه نبي ورسول، وجاء وصف موسى بأنه نبي ورسول".

(الإيمان بالرسل عليهم السلام، الفرق بين النبي والرسول، ج:4، ص:7، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101484

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں