بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نبی کریم ﷺ کی ولادت سے متعلق ایک واقعہ کی تحقیق


سوال

کیا یہ قول ، حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ  کا ہے؟ رہنمائی فرمائیں :

حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے  ابو طالب سے سنا،  وہ بیان کرتے تھے : جب سیدہ آمنہ بنت وہب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنم دیا تو  عبدالمطلب تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اُٹھایا، بوسہ دیا، پھر ابو طالب کے حوالے کرتے ہوئے فرمایا : یہ تمہارے پاس میری امانت ہے ، میرے اِس بیٹے کی بہت بڑی شان ہوگی۔ پھر عبدالمطلب نے اونٹ اور بکریاں ذبح کروائیں اور تین دن تک تمام اہل مکہ کی ضیافت کی۔

جواب

سوال میں جس قول كے بارے میں دریافت کیا گیا ہے، اس قول کو حافظ ابو نعیم الاصبہانی نے "دلائل النبوۃ " میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ذکر کیا ہے، اس کے الفاظ درج ذیل ہیں: 

"حدثنا أبو محمد بن حيان، قال: ثنا أبو عبد الله العاصمي، قال: ثنا الغلابي، قال: ثنا علي بن الحكيم الجحدري، قال: حدثني الربيع بن عبد الله، عن عبد الله بن حسن، عن أمه فاطمة بنت الحسين، عن عمتها زينب بنت علي، عن أبيها علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال: سمعت أبا طالب، يحدث أن آمنة بنت وهب، لَمَّا وَلَدَتْ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَاءَهُ ‌عَبْدُ ‌الْمُطَّلِبِ، فَأَخَذَهُ وَقَبَّلَهُ، ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ: ‌هُوَ ‌وَدِيعَتِي ‌عِنْدَكَ، لَيَكُونَنَّ لِابْنِي هَذَا شَأْنٌ، ثُمَّ أَمَرَ فَنُحِرَتِ الْجَزَائِرُ، وَذُبِحَتِ الشَّاءُ، وَأُطْعِمَ أَهْلُ مَكَّةَ ثَلَاثًا، ثُمَّ نُحِرَ فِي كُلِّ شِعْبٍ مِنْ شِعَابِ مَكَّةَ جَزُورًا، لَا يُمْنَعُ مِنْهُ إِنْسَانٌ، وَلَا سَبْعٌ، وَلَا طَائِرٌ." 

(دلائل النبوة، أبو نعيم الأصبهاني، دار النفائس - بيروت، الطبعة الثانية، ١٤٠٦هـ، تحقيق: د. محمد رواس قلعه جي وعبد البر عباس، رقم الأثر: ٨١، ص: ١٣٨)

لیکن مذکورہ روایت میں محمد بن زکریا الغلابی  متہم بالکذب اور علی بن الحکیم مجہول راوی ہیں، لهذا روايت  کے ضعیف ہونے  کے پیشِ نظر اس کو ذکر کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ فقظ واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503101321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں