نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے جو قربانی کی جائے، کیا قربانی والا شخص اس کا گوشت کھا سکتاہے یا اس کا صدقہ کرنا ضروری ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت سے کی گئی قربانی کا حکم بھی گوشت کے اعتبار سے عام نفلی قربانی کا ہے، اس کا گوشت خود کھانا، مال داروں یا غریبوں کو دینا سب جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
(قَوْلُهُ: وَعَنْ مَيِّتٍ) أَيْ لَوْ ضَحَّى عَنْ مَيِّتٍ وَارِثُهُ بِأَمْرِهِ أَلْزَمَهُ بِالتَّصَدُّقِ بِهَا وَعَدَمِ الْأَكْلِ مِنْهَا، وَإِنْ تَبَرَّعَ بِهَا عَنْهُ لَهُ الْأَكْلُ لِأَنَّهُ يَقَعُ عَلَى مِلْكِ الذَّابِحِ وَالثَّوَابُ لِلْمَيِّتِ، وَلِهَذَا لَوْ كَانَ عَلَى الذَّابِحِ وَاحِدَةٌ سَقَطَتْ عَنْهُ أُضْحِيَّتُهُ كَمَا فِي الْأَجْنَاسِ. قَالَ الشُّرُنْبُلَالِيُّ: لَكِنْ فِي سُقُوطِ الْأُضْحِيَّةَ عَنْهُ تَأَمُّلٌ اهـ. أَقُولُ: صَرَّحَ فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ فِي الْحَجِّ عَنْ الْغَيْرِ بِلَا أَمْرٍ أَنَّهُ يَقَعُ عَنْ الْفَاعِلِ فَيَسْقُطُ بِهِ الْفَرْضُ عَنْهُ وَلِلْآخَرِ الثَّوَابُ فَرَاجِعْهُ ( كتاب الأضحية، ۶ / ۳۳۵، ط: دار الفكر)۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200510
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن