بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زکاۃ کی وصولیابی کے لیے عمال کو کب روانہ کیا؟


سوال

زکوٰۃ کی وصول یابی کے لیے آپ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمّال کو کب روانہ کیا؟

جواب

واضح رہے کہ زکات کی وصولیابی  اور اس کی تحصیل  کا نظام  بنیادی طور پر 8 ہجری سے قائم ہوگیا تھا ، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 10 ہجری میں حج  کرکے مدینہ منورہ میں تشریف لائے، اور  11 ہجری  شروع ہوگئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےعرب کے  مختلف  علاقوں کی طر ف عمّال کو روانہ فرمایا ، ان میں مشہور عمال صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے نام یہ ہیں حضرت عمر بن الخطاب ، اور حضرت خالد بن سعیدبن العاص ، اور معاذ بن جبل ، اور عدی بن حاتم الطائی ، اور زبرقان بن بدر التمیمی اجمعین وغیرہ ۔   

معار ف الحدیث میں ہے :

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجرت سے پہلے مکہ معظّمہ کے زمانہ قیام میں بھی نماز اور زکوٰۃ کی دعوت دیتے تھے ۔۔۔ ہاں نظام زکوٰۃ کے تفصیلی مسائل اور حدود و تعینات ہجرت کے بعد آئے ، اور مرکزی طور پر اس کی تحصیل وصول کا نظام تو سن 8ہجری کے بعد قائم ہوا "۔

آگے ایک حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ :

"حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا والی اور قاضی بناکر بھیجنے کا یہ واقعہ جس کاذکر اس حدیث میں ہے اکثر علماء اور اہل سیر کی تحقیق کے مطابق سن 9 ہجری کا ہے اور امام بخاری ؒ اور بعض دوسرے اہل علم کی رائے یہ ہے کہ سن 10 ہجری کا واقعہ ہے" ۔

(کتاب الزکوٰۃ ج:4 ص:304/ 305ط:دار الاشاعت)

التراتیب الاداریہ میں ہے :

"ذكر ابن إسحاق في السيرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان بعث عماله وامراءه على الصدقات، إلى كل ما وطىء الإسلام من البلدان، وعدّ منهم جملة، وذكر الكلاعي في السيرة أنه عليه السلام لما صدر من الحج سنة عشر، وقدم المدينة حتى رأى هلال المحرم سنة 11 بعث المصدقين في العرب، وذكر منهم جماعة من أشهرهم عمر بن الخطاب، وخالد بن سعيد بن العاصي، ومعاذ بن جبل، وعدي بن حاتم الطائي، والزبرقان بن بدر التميمي وغيرهم."

(‌‌القسم السادس في العمالات الجبائية، باب في العامل على الزكاة ج: 1 ص: 314 ط: دار الأرقم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں