بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نبی کریم ﷺ کی طرف سے مشترکہ ساتویں حصہ میں قربانی کی نیت کرنا


سوال

ایک گائے میں چھ آدمی شریک تھے، ساتویں حصے میں تمام شرکاء نے ارادہ کیا کہ یہ حصہ ہم نبی کریم ﷺ کی طرف سے کرلیتے ہیں اور ان چھ شرکاء نے ساتویں حصے میں نبی کریم ﷺ کی طرف سے قربانی کی نیت کرلی؟ تو کیا اس طرح قربانی کرنادرست ہے؟

اور کیا چھ شرکاء کی طرف سے قربانی درست ہوجائے گی؟

جواب

واضح رہے متعدد  افراد مل کر ایک حصہ آپ ﷺ کی طرف  سے قربانی کرنا چاہیں تو  راجح قول کے مطابق قربانی صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے  کہ سب لوگ  اپنے حصے کی رقم کسی ایک کو ہبہ (گفٹ) کردیں، پھر ایک کی طرف سے نفلی قربانی حضورﷺ کے ایصال ِ ثواب کے لیے کی جائے،اس سے قربانی کرنے والے کو بھی ثواب ملے گا اور ان شاء اللہ باقی شرکاء (جنہوں نے اپنے حصے کی رقم ہبہ کردی ہے وہ) بھی پورے ثواب کے حق دار ہوں گے،اور اگر کسی ایک کوہبہ (گفٹ) نہیں کیا ، تو اس کی  وجہ  سےباقی چھ  کی قربانی نہیں ہوگی۔

     بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ولا يجوز بعير واحد ولا بقرة واحدة عن أكثر من سبعة ويجوز ذلك عن سبعة أو أقل من ذلك، وهذا قول عامة العلماء.

وقال مالك - رحمه الله -: يجزي ذلك عن أهل بيت واحد - وإن زادوا على سبعة - ولا يجزي عن أهل بيتين - وإن كانوا أقل من سبعة - والصحيح قول العامة؛ لما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - «البدنة تجزي عن سبعة والبقرة تجزي عن سبعة» وعن جابر - رضي الله عنه - قال: «نحرنا مع رسول الله - صلى الله عليه وسلم - البدنة عن سبعة والبقرة عن سبعة من غير فصل بين أهل بيت وبيتين» ولأن القياس يأبى جوازها عن أكثر من واحد لما ذكرنا أن القربة في الذبح وأنه فعل واحد لا يتجزأ؛ لكنا تركنا القياس بالخبر المقتضي للجواز عن سبعة مطلقا فيعمل بالقياس فيما وراءه؛ لأن البقرة بمنزلة سبع شياه ثم جازت التضحية بسبع شياه عن سبعة سواء كانوا من أهل بيت أو بيتين فكذا البقرة".

(کتاب التضحية، فصل في محل إقامة الواجب في الأضحية، ج:5، ص:70، ط: دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100552

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں