بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچوں کا مسجد میں تعلیم حاصل کرنا


سوال

 نابالغ بچوں کا مسجد میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنا کیسا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ مسجد کا احترام لازم ہے، لہٰذا مناسب تو یہ ہے کہ نابالغ  بچوں  کی تعلیم  کے لیے کسی دوسری جگہ انتظام کیا جانا چاہیے، اگر کوئی دوسری جگہ نہ ہو تو مجبوراً بچوں کو دینی تعلیم مسجد میں دینا درست ہے، مگر جو  بچے اتنے  چھوٹے ہوں  کہ پاکی / ناپاکی کی تمیز نہ رکھتے ہوں  یا شور شغب کرتے ہوں اور سمجھانے سے بھی نہ سمجھیں تو ایسی حالت میں ان کو  وہاں تعلیم دینے کی اجازت نہیں، بلکہ ایسے بچے جن کے بارے میں یہ اندیشہ ہو کہ وہ مسجد کو ناپاک کردیں گے، ان کو مسجد میں لانا ہی منع ہے۔ 

(مستفاد از فتاوی محمودیہ۔ ج۱۴، ص۶۰۶، ط: جامعہ فاروقیہ)

لیکن مطلقًا بچوں کو مساجد سے روکنا درست نہیں ہے، اس حوالے سے تفصیلی فتویٰ دیکھنے کے لیے درج ذیل لنک  ملاحظہ کیجیے:

مساجد میں بچوں کو لانے کا حکم اور ان کو روکنے سے ممانعت کے ترغیبی پوسٹرز

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200761

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں