بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 ذو القعدة 1445ھ 19 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نبیذ کا حکم


سوال

کیا نبیذ جائز ہے ؟

جواب

نبیذ عرب کے محبوب مشروبات میں سے ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یہ مرغوب تھا،چھوہارے یا کشمش وغیرہ کو پانی میں ڈال دیاجاتا تھا،اس کی مٹھاس پانی میں آجاتی اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوش فرمالیتے تھے،صبح کا ڈالا ہوا شام میں اور شام کا ڈالا ہوا صبح میں پی لیتے تھے۔لیکن پانی میں اتنی دیر ڈالے رکھنا اور چھوڑے رکھنا کہ گاڑھاپن اور نشہ آجائے یا جھاگ آجائےتو اس سے نشہ پیدا ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نشہ کو حرام قرار دیا ہے،لہذا نشہ آورنبیذ پینا حرام ہے اور پہلی صورت میں غیر نشہ آور نبیذ پینا جائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما ما هو حلال عند عامة العلماء) فهو الطلاء، وهو المثلث ونبيذ التمر والزبيب فهو حلال شربه ما دون السكر لاستمراء الطعام والتداوي وللتقوى على طاعة الله - تعالى - لا للتلهي والمسكر منه حرام، وهو القدر الذي يسكر، وهو قول العامة."

(کتاب الاشربۃ،ج5،ص412،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں