نابینا امام کی اقتدا جائز ہے یانہیں؟
نابینا امام اگر پاکی و طہارت کا اہتمام کرتا ہے اور نماز وغیرہ کے مسائل کا عالم ہے تو اس کے پیچھے نماز بلاکراہت درست ہے۔
اور اگر موجودہ لوگوں میں علم وغیرہ کے اعتبار سے نابینا سب سے افضل ہو تو بوقتِ تقرر اُسے امام بنانا بہتر ہوگا، جیساکہ رسول اللہ ﷺ نے بعض غزوات کے موقع پر عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین مقرر فرمایا تھا۔
الموسوعة الفقهية الكويتية (6/ 211):
"والكراهة في حقهم لما ذكر من النقائص، فلو عدمت بأن كان الأعرابي أفضل من الحضري، والعبد من الحر، وولد الزنا من ولد الرشدة والأعمى من البصير زالت الكراهة."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201332
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن