میری بیٹی دو ماہ کی ہے، اس کا نام ہم نے "فبیحہ" رکھا تھا اور عقیقہ بھی اس نام پر ہی ساتویں روز مسنون طریقے سے کیا تھا، لیکن بعد میں "فبیحہ" کے معنی صحیح نہ ہونے کی وجہ سے نام بدل کر "نبیہہ" رکھ دیا، لیکن جب سے نام بدلا، تب سے میری بیٹی بہت روتی ہے۔ برائے مہربانی اس کے لیے کوئی نام تجویز کردیں اور یہ بھی بتادیں کہ "نبیہہ" نام رکھنا صحیح ہے یا نہیں ؟
"نبیہہ" کا معنی ہے: ذہین، سمجھ دار، شریف، معزز لڑکی یا خاتون۔ معنی کے لحاظ سے یہ نام درست ہے؛ لہٰذا نام بدلنے کی ضرورت نہیں ہے۔
باقی یہ آیت پڑھ کر بچی پر دم کردیا کریں:
{ وَخَشَعَتِ الْأَصْواتُ لِلرَّحْمنِ فَلا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْساً} (اعمال قرآنی ص: 134 ط: دار الاشاعت)
نیز عمومی طور پر درج ذیل دعا کا اہتمام کیا کیجیے:
{رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَ ذُرَّیَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ إِمَامًا}
لسان العرب (13 / 547):
" ورجل نبيه: شريف. ونبه الرجل، بالضم: شرف واشتهر نباهة فهو نبيه ونابه."
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144202200257
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن