بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ سے زبردستی زنا کروانے پر حد کا حکم


سوال

 اگر ایک بچہ جو نابالغ اور ناسمجھ ہو اور جسے زنا کے متعلق خبر نہ ہو اگر ایسے بچے سے اس کے بڑے زنا کرواتے ہیں تو اس پر شریعت کی طرف سے کیا حکم ہے؟ آیا وہ بچہ جب بالغ ہو جائے تو اس پر سزا لاگو ہو گی یا نہیں؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں  بڑوں کی جانب سے  نابالغ اور ناسمجھ بچے سے زنا کروانا انتہائی قبیح اور بد ترین عمل ہے،ایسی صورت میں بڑوں پر لازم ہے کہ اس بدترین بے حیائی اوربے غیرتی پر مبنی عمل سے فوری اجتناب کریں اور اللہ سے اپنے گناہ پر فوری توبہ و استغفار کریں ،نیز  نابالغی کی حالت میں بچے سے ایسا کام کروانے پر  بلوغت کے بعد  کوئی حد لازم نہیں ہوگی، البتہ اگر یہ معاملہ عدالت ميں آئے تو  جج  پرلازم ہے کہ  اس بچے کے بڑوں  کو سخت تعزیری سزا دیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌ولا) ‌حد (بزنا غير مكلف بمكلفة مطلقًا) لا عليه ولا عليها (وفي عكسه حد).

(قوله لا عليه ولا عليها) ؛ لأن فعل الرجل أصل في الزنا والمرأة تابعة له، وامتناع الحد في حق الأصل يوجب امتناعه في حق التبع نهر."

(كتاب الحدود،‌‌ باب الوطء الذي يوجب الحد والذي لا يوجبه، 29/4، ط:سعيد)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولو قال لها: ‌زنيت وأنت صبية أو مجنونة وجنونها معهود فلا حد ولا لعان ولا يجعل قاذفا في الحال كذا في غاية السروجي."

(كتاب الطلاق،الباب الحادي عشر في اللعان،518/1،ط:رشيدية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144411102152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں