بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نا بالغ سے كوئی چيز خريدنا


سوال

نابالغ سے کسی نے سائیکل خرید لی تو کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب کسی نے نا بالغ سے سائیکل خرید لی، تو اگر وہ نا بالغ خرید و فروخت کو سمجھتا ہے  اور  اس کے سرپرست نے اسے یہ سائیکل بیچنے کی اجازت بھی دی ہوئی ہے،تو اس سے سائیکل خریدنا درست ہے اور خریدنے والا قیمت ادا کرکے سائیکل کا مالک بن جائے گا، اور اگر اس نا بالغ کو پہلے سے خرید و فروخت کی اجازت نہیں ملی ہوئی تو اب اس کی  فروختگی کا یہ عمل اس کے سرپرست کی اجازت پر موقوف ہے، اگر اس کے سرپرست نے اجازت دے دی تو یہ خریداری درست ہے، ورنہ  نہیں، اور  دوسری صورت میں خریدنے والے کو سائیکل واپس کرنا لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وشرطه أهلية المتعاقدين) أي بكونهما عاقلين، ولا يشترط البلوغ والحرية. مطلب: شرائط البيع أنواع أربعة.. فشرائط العاقد اثنان: العقل والعدد، فلا ينعقد بيع مجنون وصبي لا يعقل..  ولا يشترط فيه البلوغ ولا الحرية، فيصح بيع الصبي أو العبد لنفسه موقوفا ولغيره نافذا."

( کتاب البیوع،4/ 505،  ط: الحلبي )

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ومن البيع الموقوف بيع الصبي المحجور الذي يعقل البيع والشراء يتوقف بيعه وشراؤه على إجازة والده أو وصيه أو جده أو القاضي."

(أحكام البيع الموقوف و بيع أحد الشريكين، 3/ 154، ط:رشيديه)

البحر الرائق میں ہے:

"وليس من شرائط العاقد البلوغ فانعقد ‌بيع ‌الصبي وشراؤه موقوفا على إجازة وليه إن كان شراؤه لنفسه ونافذا بلا عهدة عليه إن كان لغيره."

(شرائط العاقد، 5/ 279، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100581

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں