بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچے کے مال سے متعلق سوالات


سوال

اگر نابالغ یا بالغ بچہ اپنی مرضی سے اپنی چیز کسی کو دے تو کیا جائز ہے؟ اگر ماں باپ بچے سے پوچھ کر اس کی چیز کھا لیں یا دوسروں کو دیں تو کیا کوئی حرج ہے؟ کیا ماں باپ بچے کی رضامندی سے کوئی اس کی ملکیت چیز کسی کو دے سکتے ہیں یا ایسا کرنے پر بھی کچھ اسے دینا ہوگا؟ کیا جو چیز بچے کی ملکیت میں ہے، اس سے کوئی دوسرا وقت کے لیے بھی استعمال نہیں کر سکتا یا اس کے سامان سے کوئی بھی نہیں کھیل سکتا؟ کیا جو چیزیں اب بچے کے استعمال کی نہیں رہیں وہ بغیر پوچھے ماں باپ کسی کو دے سکتے؟

جواب

1- نابالغ بچہ یا بچی اگر اپنی مملوکہ چیز کسی کو دیں تو اس کے لیے وہ چیز لینا درست نہیں ہے، خواہ بچہ یا بچی اپنی رضامندی سے دے، البتہ اگر بچے یا بچی کے والد بچوں کی تربیت کے لیے اپنی طرف سے کچھ رقم یا کوئی چیز بچے کو دے کہ یہ چیز فلاں (مثلاً: استاذ یا استانی) کو دے دیں، تو دوسرے شخص کو وہ چیز لینے کی اجازت ہوگی۔

2-  نا بالغ بچے کو تحفے میں ملی ہوئی چیزوں (کھلونے، کپڑے وغیرہ) اور اسی طرح نا بالغ بچے کو ہدیہ میں ملی ہوئی رقم اور اس سے خریدی ہوئی چیز  (الماری، کپڑے، کھلونے وغیرہ) کو کوئی دوسرا (اس کے اپنے بہن بھائی یا کوئی اور بچہ یا کوئی بڑا) استعمال نہیں کر سکتا ہے، کیوں کہ یہ اشیاء بچے کی ملکیت ہیں اور جو  اشیاء بچے کی ملکیتی ہوں والدین کے لیے وہ چیزیں کسی اور کو دینا جائز نہیں ہے۔

3- البتہ اگر کپڑے والدین نے بچوں کو بناکر دیے ہوں یا جوتے وغیرہ والدین نے لیے ہوں اور والدین  نے ان کو مالک نہیں بنایا، بلکہ دیتے ہوئے بطورِ استعمال دینے کی نیت ہو، یعنی ابھی یہ بچہ استعمال کرے گا، اور چھوٹے ہونے پر اس کے چھوٹے بہن بھائی استعمال کریں گے، تو دوسرے بہن بھائیوں یا کسی اور بچے کو یہ کپڑے یا جوتے وغیرہ دیے جاسکتے ہیں۔

4- اور اگر  کسی اور نے  وہ کپڑے بچے  کو تحفے میں دیے ہیں  اور موسم کے ناموافق  ہونے یا کسی اور  وجہ سے بچے کے استعمال میں نہیں آسکے اور  نہ وہ کپڑے بعد میں بچے کے کام آسکتے ہیں تو ایسی صورت میں والدین یہ کپڑے کسی اور کو  دے دیں  اور  اس کے عوض بچوں کو ان کے مناسب کوئی کپڑا بنا کردے دیں، یا اس کی قیمت ان بچوں کی دیگر اشیاء میں صرف کریں۔

5- نیز نابالغ  بچوں کے مال سے خریدی گئی چیز ان سے خرید کر اپنی ملکیت بنا نے کے بعد دوسرے بچوں کے استعمال میں لا نا یا  بیچ دینا درست ہے۔

6-  اگر  بچوں کی ملکیت کی کوئی چیز آپ آگے دے چکے ہوں تو اس کے عوض اور بدلہ میں ان بچوں کو  اسی چیز کی قیمت کے برابر کوئی دوسری چیز خرید کر دے دیں۔

7-  کھانے پینے کی کوئی چیز بچے کو کوئی ہدیہ دے یا بچہ اپنی رقم سے خریدے  تو اس کے والدین اور بھائیوں کو اس میں سے کھانے کی اجازت نہیں ہے،اگر اس چیز کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو قیمت دے کر کھالے یا کسی اور کو دے دے، یا یہ صورت اختیار  کی جائےکہ ابھی اس چیز کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے  یا بچے کی یہ تربیت کرنے کے لیے کہ وہ تنہا  نہ کھائے، بلکہ سب کو کھلایا  بھی کرےتو اس کے ساتھ کھالے یا دوسرے بچوں کو ساتھ کھلادے، اور جب بعد میں  بچے کو کوئی چیز یا رقم دے تو اس میں  اس استعمال کردہ چیز کے عوض کی نیت کرلے تو اس سے بچے کی تربیت بھی ہوجائے گی اور نابالغ کے مال میں تصرف کا اشکال بھی نہیں ہوگا۔

8- اگر والدین اس چیز کو  بچے کے لیے نقصان دہ سمجھیں تو ان کو اس  کی اجازت ہے کہ وہ بچے کو وہ چیز استعمال کرنے یا کھانے   کے لیے نہ دیں، اور اپنی طرف سے بعد میں کوئی چیز دیتے ہوئے اس کے بدل کی نیت کرلیں ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201303

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں