بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ لڑکے کی مامت کا حکم


سوال

نابالغ لڑکے کی امامت کیسی ہے؟

جواب

بالغ مقتدیوں کی امامت کے لیے امام کا بالغ ہونا ضروری ہے، نابالغ امام کی اقتدا  میں بالغ مقتدیوں کی  نماز  ادا نہیں ہوگی، خواہ فرض نماز ہو یا نفل نماز، البتہ نابالغ  لڑکا اپنے جیسے نابالغ بچوں کی امامت کرلے تو اس میں مضائقہ نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويشترط كونه مسلمًا حرًّا ذكراً عاقلًا بالغًا..."

(باب الإمامة، ج:1، ص:548، ط:ايج ايم سعيد)

الاختيار لتعليل المختار میں ہے:

"قَالَ: (وَلَا تَجُوزُ إِمَامَةُ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ لِلرِّجَالِ) ... أَمَّا الصَّبِيُّ فَلِأَنَّ صَلَاتَهُ تَقَعُ نَفْلًا فَلَايَجُوزُ الِاقْتِدَاءُ بِهِ، وَقِيلَ: يَجُوزُ فِي التَّرَاوِيحِ لِأَنَّهَا لَيْسَتْ بِفَرْضٍ، وَالصَّحِيحُ الْأَوَّلُ لِأَنَّ نَفْلَهُ أَضْعَفُ مِنْ نَفْلِ الْبَالِغِ فَلَا يُبْتَنَى عَلَيْهِ".

(باب صلوة الجماعة، ج:1، ص:58، ط:مطبعة الحلبى)

فتاوی شامی میں ہے:

"وأما غير البالغ؛ فإن كان ذكرا تصح إمامته لمثله من ذكر وأنثى وخنثى".

(باب الإمامة، ج:1، ص:577، ط:ايج ايم سعيد)

 فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144204200359

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں