بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ کے اعتکاف کا حکم


سوال

مسنون اعتکاف میں اگر نابالغ بیٹھے تو اس کا اعتکاف نفل ادا ہوگا یا مسنون ادا ہوگا؟ ‏علم الفقہ اور مسائل رفعت قاسمی میں نابالغ کا اعتکاف جائز قرار دے رہے ہیں جبکہ فتاویٰ رحیمیہ و اعتکاف کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا مفتی انعام الحق قاسمی صاحب کہتے ہیں مسنون ادا نہیں ہوگا بلکہ نفل ادا ہوگا دونوں باتوں میں کیا تعارض ہے واضح فرمادیں۔

جواب

نابالغ لڑکے کے اعتکاف میں بیٹھنے کے سلسلے میں مذکورہ کتب مسائل رفعت قاسمی اور اعتکاف کے مسائل کا انسائکلوپیڈیا/ فتاویٰ رحیمیہ میں کوئی تعارض نہیں ہے، مسائل رفعت قاسمی نامی کتاب میں نابالغ لڑکے کے اعتکاف میں بیٹھنے کو جائز قرار دیا گیا ہے، اور اعتکاف کے مسائل کا انسائکلو پیڈیا میں بھی جواز کا قول مذکورہے کیوں کہ نابالغ بھی عبادت کا اہل ہے البتہ   روزے کی طرح ان کا اعتکاف بھی نفلی ہوگا۔

بدائع الصنائع  میں ہے:

"وأما شرائط صحته فنوعان: نوع يرجع إلى المعتكف، ونوع يرجع إلى المعتكف فيه.

أما ما يرجع إلى المعتكف فمنها: الإسلام والعقل والطهارة عن الجنابة والحيض والنفاس، وإنها شرط الجواز في نوعي الاعتكاف الواجب والتطوع جميعا؛ لأن الكافر ليس من أهل العبادة.

وكذا المجنون؛ لأن العبادة لا تؤدى إلا بالنية وهو ليس من أهل النية.

والجنب والحائض والنفساء ممنوعون عن المسجد وهذه العبادة لا تؤدى إلا في المسجد وأما البلوغ فليس بشرط لصحة الاعتكاف فيصح من الصبي العاقل؛ لأنه من أهل العبادة، كما يصح منه صوم التطوع".

( کتاب الاعتکاف، فصل شرائط صحة الاعتكاف،  ج:2، ص:108، ط:دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100091

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں