بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ کی قبر پر تلقين جائز ہے یا نہیں؟


سوال

نابالغ کی تلقین قبر پر جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

صحیح قول کے مطابقنابالغ سے  چوں کہ قبر میں سوال نہیں کیا جائے گا؛ اس لیے  نابالغ   كی قبر  پرتلقین کی ضرورت نہیں ہے۔

النہر الفائق میں ہے:

"ومن لم يسأل ينبغي أن لايلقن، وقد اختلف في الصبي فجزم المصنف في (العمدة) بأنه يسأل، والأصح: أنه لايسأل، وكذلك النبي، وخص ذلك في (المسايرة) لابن الهمام بأطفال المؤمنين، فقال: الأصح: أن الأنبياء لايسألون ولا أطفال المؤمنين."

(النهر الفائق: كتاب الصلاة، باب صلاة الجنائز (1/ 381)،ط.  دار الكتب العلمية، الطبعة: الأولى، 1422هـ - 2002م)

فقط، والله اعلم


فتوی نمبر : 144208200569

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں