بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ کی اقتداء میں تراویح پڑھنے کا حکم


سوال

کیا نا بالغ لڑکا تراویح پڑھا سکتا ہے، شرعی طور پر کتنی عمر میں نماز تراویح پڑھائی جا سکتی ہے؟ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں نابالغ نابالغ بچوں کے لئے امام بن سکتا ہے، بالغ کا امام نہیں بن سکتا، لہذا بالغ لوگوں کے لئے نابالغ بچے کے پیچھے فرض / تراویح کوئی بھی نماز پڑھنا درست نہیں ہے، تاحدِّ کہ وہ بالغ نہ ہوجائے، بالغ ہونے کے بعد اس کی اقتداء درست ہے۔

فتاویٰ عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"وإمامة الصبي المراهق لصبيان مثله يجوز. كذا في الخلاصة وعلى قول أئمة بلخ يصح الاقتداء بالصبيان في التراويح والسنن المطلقة. كذا في فتاوى قاضي خان المختار أنه لا يجوز في الصلوات كلها. كذا في الهداية وهو الأصح. هكذا في المحيط وهو قول العامة وهو ظاهر الرواية. هكذا في البحر الرائق".

(کتاب الصلوۃ، باب الامامۃ، الفصل الثالث في بيان من يصلح إماما لغيره، ج:1، ص:85، ط:مکتبۃ رشیدیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101779

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں