بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ کی اقتدا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حنفی مقتدی نابالغ شافعی بچے کی اقتدا  کر سکتا ہے یا نہیں؟  اگر جواب نفی میں ہے تو کیوں؟

جواب

نابالغ کی اقتدا میں بالغ مرد کا نماز پڑھنا جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ بچہ پر نماز فرض ہی نہیں، اس کی ہر نماز نفل ہے اور نفل والے کے پیچھے فرض پڑھنے والے کی اقتدا جائز نہیں۔

الاختيار لتعليل المختار (1/ 58):
"قال: (ولاتجوز إمامة النساء والصبيان للرجال) أما النساء فلقوله عليه الصلاة والسلام: «أخروهنّ من حيث أخرهنّ الله»، وإنه نهي عن التقديم. وأما الصبيّ فلأنّ صلاته تقع نفلاً فلايجوز الاقتداء به، وقيل: يجوز في التراويح؛ لأنها ليست بفرض، والصحيح الأول؛ لأنّ نفله أضعف من نفل البالغ فلايبتنى عليه".
الفتاوى الهندية (1/ 85) :
"وإمامة الصبي المراهق لصبيان مثله يجوز، كذا في الخلاصة ... المختار أنه لايجوز في الصلوات كلها، كذا في الهداية وهو الأصح. هكذا في المحيط وهو قول العامة وهو ظاهر الرواية. هكذا في البحر الرائق". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں