بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچوں کو جماعت کی نماز میں شامل کرنے کا حکم


سوال

جماعت میں نابالغ بچوں کو شامل کر نے کا کیا حکم ہے؟

جواب

ایسے چھوٹے بچے جو مسجد کے آداب اور پاکی کا خیال نہیں رکھ سکتے اور ان کی وجہ سے دیگر نمازیوں کی نماز میں خلل پڑتا ہو   ان کو مسجد میں لانا جائز نہیں ہے، البتہ سمجھ دار  بچے جو مسجد کی پاکی اور آداب کا خیال رکھ سکتے ہوں ان کو نماز کی ترغیب کے لیے مسجد میں لانا جائز، بلکہ مستحسن ہے؛ تاکہ ان کو نماز کی عادت ہو، البتہ ساتھ لانے والے کو چاہیے کہ وہ بچوں کو اپنے قریب کھڑا کرکے نماز پڑھائیں؛ تاکہ کسی کی  نماز میں خلل واقع نہ ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 656):
"ويحرم إدخال صبيان ومجانين حيث غلب تنجيسهم وإلا فيكره.

(قوله: ويحرم إلخ) لما أخرجه المنذري  مرفوعًا: «جنبوا مساجدكم صبيانكم ومجانينكم، وبيعكم وشراءكم، ورفع أصواتكم، وسل سيوفكم، وإقامة حدودكم، وجمروها في الجمع، واجعلوا على أبوابها المطاهر» " بحر.  والمطاهر جمع مطهرة بكسر الميم، والفتح لغة: وهو كل إناء يتطهر به كما في المصباح، والمراد بالحرمة كراهة التحريم لظنية الدليل. وأما قوله تعالى - {أن طهرا بيتي للطائفين} [البقرة: 125]- الآية فيحتمل الطهارة من أعمال أهل الشرك تأمل؛ وعليه فقوله وإلا فيكره أي تنزيها تأمل".

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144111201151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں