بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو القعدة 1446ھ 22 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچوں کی طرف سے عمرہ کرنا


سوال

کیا نابالغ بچوں کی طرف سے عمرہ ادا کر سکتے ہیں؟ جب کہ بچہ موجود نہ ہو،بلکہ بچہ اپنے گھر پر ہے اور اس کے والد عمرہ کے لیے  گئے ہیں، تو ان کی طرف سے بھی عمرہ کرنا چاہتے ہیں۔

جواب

نابالغ بچوں کی طرف سے عمرہ کر کے ان کو ثواب پہنچانا درست ہے اور بچوں کو  بھی اس کا ثواب   ملے گا۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعنه قال: «إن النبي - صلى الله عليه وسلم - لقي ركبا بالروحاء فقال: من القوم، قالوا: المسلمون، فقالوا: من أنت قال: رسول الله فرفعت إليه امرأة صبيا، فقالت: ‌ألهذا ‌حج قال: نعم ولك أجر» (رواه مسلم).

(فرفعت إليه امرأة صبيا) أي أخرجته من الهودج رافعة له على يديها (فقالت ألهذا) أي يحصل لهذا الصغير (حج) أي ثوابه (قال نعم) أي له حج النفل (ولك أجر) أي أجر السببية وهو تعليمه إن كان مميزا أو أجر النيابة في الإحرام والرمي والإيقاف والحمل في الطواف والسعي إن لم يكن مميزا ."

(كتاب المناسك، ج:5، ص:1742، ط:دار الفكر)

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"وقد قالوا حسنات الصبي له لا لأبويه بل لهما ثواب التعليم."

(كتاب الصلوة، باب صلوة الجنازة، ج:2، ص:215، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144609100314

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں