بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچوں کے نام پر بینک میں جمع شدہ رقم پر زکوۃ کا حکم


سوال

نا بالغ بچوں کے نام پر بینک میں جمع کردہ رقم پر زکوۃ ہے یا نہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر بینک میں جمع شدہ رقم بچوں ہی کی ملکیت ہے توجس طرح نماز ،روزہ  ، حج اور دیگر عبادات نابالغ پر فرض نہیں ہیں، اسی طرح اس پر زکاۃ بھی فرض نہیں ہے ؛ لہذا اگر بچہ صاحبِ نصاب ہے تب بھی نابالغ ہونے کی وجہ سے اس کے مال پر زکاۃ  واجب نہیں ہوگی ، اور ولی کے ذمے بھی نابالغ کے مال سے زکاۃ ادا کرنا لازم نہیں ہوگا۔

باقی بینک میں بچوں کے نام جمع شدہ رقم سے مراد اگر سیونگ اکاؤنٹ  میں جمع کرناہے تو  واضح رہے سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے کی صورت میں  اکاؤنٹ ہولڈر کو منافع کی صورت میں جو کچھ  رقم ملتی ہےوہ سودی رقم ہوتی ہے اور سودی رقم حاصل کرنا سخت گناہ ہے؛ اس  لیے اس اکاؤنٹ کو کرنٹ اکاؤنٹ سے تبدیل یا بند کرکے صرف اصل رقم وصول کرلی جائے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"أن الزكاة عبادة عندنا، والصبي ليس من أهل وجوب العبادة فلا تجب عليه كما لا يجب عليه الصوم والصلاة."

(كتاب الزكوة، فصل شرائط فرضية الزكوة، ج:2، ص:04، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144209201056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں