بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچے کے پیچھے تراویح کا حکم


سوال

نابالغ بچے کے پیچھے تراویح کا كيا حكم ہے ؟

جواب

امامت کی منجملہ شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ امام بالغ ہو،نابالغ بچہ بالغ لوگوں کی امامت کا اہل نہیں ہے۔

لہذا نابالغ کی اقتداء میں بالغ افراد کی  کوئی بھی نماز بشمول تراویح  کے جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وأما شروط الإمامة فقد عدها في نور الإيضاح على حدة فقال: وشروط الإمامة للرجال الأصحاء ستة أشياء: الإسلام والبلوغ والعقل والذكورة والقراءة والسلامة من الأعذار كالرعاف والفأفأة والتمتمة واللثغ وفقد شرط كطهارة وستر عورة. اهـ".

(کتاب الصلوۃ،ج:1،ص:550،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"(ولا يصح اقتداء۔۔۔(وصبي مطلقا) ولو في جنازة ونفل على الأصح

(کتاب الصلوۃ،ج:1،ص:578،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101592

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں